انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سجدہ تلاوت کے وجوب میں گنجائش اور تنگی warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. مسئلہ: سجدہ تلاوت کے وجوب کی ادائیگی میں اس وقت گنجائش رہتی ہے جب کہ سجدہ تلاوت کو واجب کرنے والی چیز نماز کے باہر پائی جائے ، لہذا اگر نماز کے باہر سجدہ تلاوت کو مؤخر کرے تو گنہ گار نہ ہوگا، لیکن اس کو تاخیر سے ادا کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔حوالہ عن أَبي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيّ قَالَ لَمَّا بَعَثْنَا الرَّكْبَ قَالَ أَبُو دَاوُد يَعْنِي إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ كُنْتُ أَقُصُّ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَأَسْجُدُ فَنَهَانِي ابْنُ عُمَرَ فَلَمْ أَنْتَهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ عَادَ فَقَالَ إِنِّي صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَلَمْ يَسْجُدُوا حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ (ابوداود بَاب فِيمَنْ يَقْرَأُ السَّجْدَةَ بَعْدَ الصُّبْحِ ۱۲۰۶) بند مسئلہ: سجدۂ تلاوت تنگی کے ساتھ یعنی فوراً اس وقت واجب ہوتا ہے جب کہ اس کا موجب (واجب کرنے کا سبب) نماز میں پایا جائے، اس طرح کہ نماز کی حالت میں آیت سجدہ کی تلاوت کرے، اس حالت میں اس کی ادائیگی فوری واجب ہوگی تاخیر کی گنجائش نہیں رہےگی۔ حوالہ عن أبي إسحاق قال سمعته يقول قال ابن مسعود :إذا كانت السجدة آخر السورة فاركع إن شئت أو اسجد فإن السجدة مع الركعة (المعجم الكبير، عبد الله بن مسعود الهذلي يكنى أبا عبد الرحمن ۱۴۳/۹) بند فی الفور (یعنی فوراً کی حد )کا اندازہ اس طرح لگایا گیا ہے کہ سجدہ اور آیت سجدہ کی تلاوت کے درمیان اتنا وقت ہو کہ اس میں تین آیتیں پڑھنے کی گنجائش نکل آئے،اگر اس کے درمیان اتنا وقت گذرجائے کہ جس میں تین آیتیں پڑھی جاسکتی ہوں تو فی الفور باقی نہ رہیگا۔ حوالہ وَ ) تُؤَدَّى ( بِرُكُوعِ صَلَاةٍ ) إذَا كَانَ الرُّكُوعُ ( عَلَى الْفَوْرِ مِنْ قِرَاءَةِ آيَةٍ ) أَوْ آيَتَيْنِ وَكَذَا الثَّلَاثُ عَلَى الظَّاهِرِ كَمَا فِي الْبَحْرِ ( إنْ نَوَاهُ ) أَيْ كَوْنَ الرُّكُوعِ ( لِسُجُودِ ) التِّلَاوَةِ عَلَى الرَّاجِحِ ( وَ ) تُؤَدَّى ( بِسُجُودِهَا كَذَلِكَ ) أَيْ عَلَى الْفَوْرِ ( وَإِنْ لَمْ يَنْوِ ) بِالْإِجْمَاعِ(رد المحتار بَابُ سُجُودِ التِّلَاوَةِ ۴۵۳/۵) لَكِنْ صَرَّحَ فِي الْبَدَائِعِ بِأَنَّهَا وَاجِبَةٌ عَلَى الْفَوْرِ فِي فَصْلِ بَيَانِ وَقْتِ أَدَائِهَا ، وَأَنَّهُ إذَا أَخَّرَهَا حَتَّى طَالَتْ التِّلَاوَةُ تَصِيرُ قَضَاءً وَيَأْثَمُ ؛ لِأَنَّ هَذِهِ السَّجْدَةَ صَارَتْ مِنْ أَفْعَالِ الصَّلَاةِ مُلْحَقَةً بِنَفْسِ التِّلَاوَةِ فَلِذَا فُعِلَتْ فِيهَا مَعَ أَنَّهَا لَيْسَتْ مِنْ أَصْلِ الصَّلَاةِ بَلْ زَائِدَةً ، بِخِلَافِ غَيْرِ الصَّلَوِيَّةِ ، فَإِنَّهَا وَاجِبَةٌ عَلَى التَّرَاخِي عَلَى مَا هُوَ الْمُخْتَارُ (فتح القدير بَابُ سُجُودِ التِّلَاوَةِ: ۱۲۸/۳)۔ بند ہاں! البتہ اگر آیت سجدہ کا سجدہ نہ کرے بلکہ فوراً نمازكے ركوع ميں چلا گیا اور رکوع ہی میں سجدہ تلاوت کی نيت كرلی تو یہ سجدہ تلاوت کی طرف سےکافی ہو جائے گا ؛ اسی طرح اگر آیت سجدہ کا سجدہ نہ کرے بلکہ فوراً نماز کا سجدہ کرلے تو یہ سجدہ سجدہ ٔتلاوت کی طرف سےکافی ہو جائے گا، خواہ اس نے سجدہ تلاوت کی نیت کی ہو یا نہ کی ہو۔حوالہ عن أبي إسحاق قال سمعته يقول قال ابن مسعود :إذا كانت السجدة آخر السورة فاركع إن شئت أو اسجد فإن السجدة مع الركعة (المعجم الكبير، عبد الله بن مسعود الهذلي يكنى أبا عبد الرحمن ۱۴۳/۹) بند مسئلہ: اگرفی الفور (فوراً کی حد)ختم ہو جائے تو وہ سجدہ نہ رکوع کرنے سے ساقط ہوگا نہ سجدہ کرنے سے بلکہ اس کے ذمہ اس سجدہ کی ادائیگی جب تک وہ نماز میں ہو علیحدہ طور پر واجب ہوگی۔حوالہ عَنْ إبْرَاهِيمَ ، قَالَ :إذَا نَسِيَ الرَّجُلُ سَجْدَةً مِنَ الصَّلاَة ، فَلْيَسْجُدْهَا مَتَى مَا ذَكَرَهَا فِي صَلاَتِهِ (مصنف ابن ابي شيبة الرَّجُلُ يَنْسَى السَّجْدَةَ مِنَ الصَّلاَة ، فَيَذْكُرُهَا وَهُوَ يُصَلِّي ۲۴/۲)فَلَوْ انْقَطَعَ الْفَوْرُ لَا بُدَّ لَهَا مِنْ سُجُودٍ خَاصٍّ بِهَا مَا دَامَ فِي حُرْمَةِ الصَّلَاةِ(رد المحتار بَابُ سُجُودِ التِّلَاوَةِ ۴۵۴/۵) بند اور اگر نماز سے فارغ ہو جائے تو نماز کے باہر اس کی قضانہ کرے ، اس لئے کہ اس کا وقت ختم ہوچکا ہے۔ مسئلہ: اگر سلام پھیر کر نماز سے نکل جائے تو اس کی اس وقت تک قضا کرسکتا ہے ، جب تک کہ وہ نماز کے منافی کوئی عمل نہ کرے۔حوالہ عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِي رَجُلٍ نَسِيَ سَجْدَةً مِنْ أول صَلاَتِهِ فَلَمْ يَذْكُرْهَا حَتَّى كَانَ فِي آخِرِ رَكْعَةٍ مِنْ صَلاَتِهِ ، قَالَ :يَسْجُدُ فِيهَا ثَلاَثَ سَجَدَاتٍ ، فَإِنْ لَمْ يَذْكُرْهَا حَتَّى يَقْضِيَ صَلاَتَهُ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يُسَلِّمْ بَعْدُ ، قَالَ :يَسْجُدُ سَجْدَةً وَاحِدَةً مَا لَمْ يَتَكَلَّمْ ، فَإِنْ تَكَلَّمَ اسْتَأْنَفَ الصَّلاَة (مصنف ابن ابي شيبة الرَّجُلُ يَنْسَى السَّجْدَةَ مِنَ الصَّلاَة ، فَيَذْكُرُهَا وَهُوَ يُصَلِّي ۲۴/۲) بند