انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خلافِ اولی ہونے پر تنبیہ بعض مرتبہ ایسابھی ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجتھاد کیا، لیکن اسے وحی متلونے نافذتو کردیا، لیکن خلافِ اولیٰ ہونے پر تنبیہ کردی گئی، جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے غزوۂ بدر کے قیدیوں کے تعلق سے مشورہ کیا، دوطرح کی رائیں سامنے آئیں، یہ رائے بھی آئی کہ سارے قیدیوں کو قتل کردیا جائے اور دوسری رائے یہ بھی آئی کہ ان سب سے فدیہ لیکر چھوڑدیا جائے، تاکہ مسلمانوں کو مالی وسعت بھی ہوجائیگی اور یہ حضرات جو قیدہوکر ہمارے یہاں آئے ہیں ان کو اپنے بارے میں نظرثانی کاموقع بھی مل جائیگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اجتھاد سے اس آخری رائے کو ترجیح دی اور فدیہ کا فیصلہ فرمادیا، مگر اس فیصلہ پر نقدکرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗٓ اَسْرٰی حَتّٰی یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ" (الانفال:۶۷) نبی کی شان کے لائق نہیں کہ ان کے قیدی باقی رہیں، بلکہ قتل کردیئے جائیں، جب تک وہ زمین میں اچھی طرح کفارکی خونریزی نہ کرلیں۔ مگر اس اجتھادکو بدلا نہیں گیا اور فدیہ کے طورپر جو مال لیا گیا تھا اسے مال غنیمت اور حلال کہا گیا، چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے: "فَکُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلٰلًا طَیِّبًا" (الانفال:۶۹) سوجوکچھ تم نے لیا ہے اس کو حلال اور پاک سمجھ کر کھاؤ۔