انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دوزخیوں کی بدبو کا ذکر دوزخیوں کی بدبو سے سب زمین والے مرجائیں (حدیث)امام اوزاعیؒ نے منصور(بادشاہ)کو نصیحت میں فرمایا مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جبریل علیہ السلام نے نبی کریم ﷺ کو بتلایاتھا: لَوْ أَنَّ رَجُلًا اُدْخِلَ النَّارَ ثُمَّ اُخْرِجَ مِنْھَا لَمَاتَ أَهْلُ الْاَرْضِ مِنْ نَتْنِ رِيْحِهِ وَتَشْوِيه خَلْقه (ترجمہ)اگر کسی آدمی کو دوزخ میں ڈالا جائے پھر اس سے نکال دیا جائے تو اس کی بدبواور بدصورتی (کے عذاب)سے تمام باشندگان زمین مرجائیں۔ (حدیث)حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں لَوْ أَنَّ رَجُلًا ، مِنْ أَهْلِ النَّارِ أُخْرِجَ إِلَى الدُّنْيَا ، لَمَاتَ أَهْلُ الدُّنْيَا مِنْ وَحْشَةِ مَنْظَرِهِ ،وَنَتْنِ رِيْحِهِ . قَالَ : ثُمَّ بَكٰى عَبْدُاللہِ بُکَاءً شَدِيْدًا. (ابن ابی الدنیا) (ترجمہ)اگر جہنم میں سے کسی آدمی کو دنیا کی طرف بھیج دیا جائے تو تمام اہل دنیا اس کی بد صورتی کی ہیبت اوربدبودار ہوا سے ہلاک ہوجائیں،راوی کہتے ہیں اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد حضرت عبداللہ (ابن عمرؓ)بہت روئے۔ حضرت ربیع بن راشد ایک اپاہج آدمی کے پاس سے گذرے تو بیٹھ کر اللہ کی تعریف بھی کرنے لگے اور رونے بھی لگے تو ان کے پاس سے ایک آدمی گذرا اور ان سے پوچھا اللہ تم پر رحم کرے کیوں رورہے ہو؟فرمایا میں نے جنتیوں اوردوزخیوں کو یاد کرلیا تھا پھر اہل جنت کو صحت مندوں سے تشبیہ دی اورمصیبت زدوں کو اہل جہنم سے تشبیہ دی،یہ وجہ ہے جس نے مجھے رلادیا ہے۔