انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت سہل تستریؒ (م:۲۸۳ھ) ۱۔بندہ جو فعل اقتداء رسول ﷺ کے بغیر کرتا ہے خواہ وہ بصورت اطاعت ہو یا معصیت،وہ عیش نفس ہے اورجو فعل اقتداء واتباع سے کرتا ہے وہ نفس پر عتاب اورمشقت ہے کیونکہ نفس کی خواہش کبھی اقتداء واتباع میں نہیں ہوسکتی اوراصل مقصود ہمارے طریق یعنی سلوک کا یہی ہے کہ اتباع خواہش سے بچیں۔ (ثمرات الاوراق،ص:۷۵،کتاب الاعتصام:۱/۱۰۸) ۲۔ہمارے صوفیہ کے سات اصول ہیں،ایک کتاب اللہ کے ساتھ تمسک،دوسرے سنت رسول اللہ ﷺ کی اقتداء،تیسرے اکل حلال (یعنی کھانے پینے اور استعمال کرنے میں اس کا لحاظ کہ کوئی چیز حرام وناجائز نہ ہو)چوتھے لوگوں کو تکلیف سے بچانا،پانچویں گناہوں سے بچنا،چھٹے توبہ،ساتویں ادائے حقوق۔ (ثمرات الاوراق،ص:۷۵،کتاب الاعتصام:۱/۱۰۸) ۳۔تین چیزوں سے مخلوق مایوس ہوگئی،توبہ کا التزام،سنت رسول ﷺ کا اتباع اورمخلوق کو اپنی ایذا سے بچانا۔ (ثمرات الاوراق،ص:۷۶،کتاب الاعتصام:۱/۱۰۸) ۵۔ہر وہ فعل جسے انسان آنحضرت ﷺکی اقتداء کے بغیر کرے خواہ وہ عبادت ہو یا معصیت وہ نفس کی زندگی ہے اور ہر وہ فعل جسے وہ آنحضرت ﷺکی اقتداء میں کرے وہ نفس کیلئے عذاب ہے۔ (الرسالۃ القشیریۃ،ص:۳۲) ۶۔متوکل کی تین علامتیں ہیں: (۱)وہ نہ تو کسی سے مانگے۔ (۲)نہ کسی چیز کو رد کرے۔ (۳)نہ اپنے پاس کچھ رو کے (الرسالۃ القشیریۃ،ص:۲۲۶) ۷۔پانچ باتیں نفس کے جوہرہیں: (۱)محتاج جو اظہار مالداری کرتا ہو۔ (۲)بھوکا جو ظاہر کرتا ہو کہ وہ سیر شکم ہے۔ (۳)غمزدہ جو خوشی کا اظہار کرتا ہو۔ (۴)وہ شخص جس کی کسی سے عداوت ہے،مگر اس سے محبت کا اظہار کرتا ہو۔ (۵)وہ شخص جو دن کو روزہ رکھتا ہے اور نماز میں کھڑے کھڑے رات گذاردیتا ہے،مگر کمزوری ظاہر نہیں ہونے دیتا۔ (الرسالۃ القشیریۃ،ص:۳۷۶) (۱)لوگ سوئے ہوئے ہیں جب مرینگے تو بیدار ہوں گے ،اور بیدار ہوں گے تو نادم ہوں گے ، اور اس وقت ندامت سے کچھ نفع نہ ہوگا ۔ (۲)جو ظن سے سالم رہا وہ تجسس سے محفوظ رہا ، اور جو تجسس سے بچا رہا وہ غیبت سے سالم رہا ، اور جو غیبت سے سالم رہا وہ جھوٹ سے محفوظ رہا ، اور جو جھوٹ سے بچا رہا وہ بہتان سے سالم رہا ۔ (۳)آدمی ریاست و سرداری کا اس وقت تک مستحق نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنے جہل سے لوگوں کو محفوظ نہ رکھے، اور خود ان کی جہالت و اجڈ پن کو برداشت نہ کرے ، اور جب تک ان کے قبضہ میں جو مال و دولت ہے اس کو نہ چھوڑ دے ، اور جو اپنے ہاتھ میں ہے اس کو ان پر صرف نہ کردے ۔ (۴)صدیقین کے اخلاق میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قسم جھوٹی ہو یا سچی کوئی بھی نہیں کھاتے، اور خود نہ غیبت کرتے ہیں اور نہ اپنے پاس غیبت کرنے دیتے ہیں ، اور نہ پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں ،اور نہ وعدہ خلافی کرتے ہیں ۔ (۵)جو شخص چاہتا ہے کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان جو تعلق ِ باطنی ہے اس کو لوگ بھی جان لیں تو ایسا شخص غافل ہے ۔ (۶)جو امور کے فساد اور زمانہ کے انتشار کے دور میں اور باہم اختلافِ رائے کے دور میں اللہ تعالیٰ کے احکام کی اقتداء کرےگا تو اللہ تعالیٰ اس کو زمانہ کا امام بنادیں گے جس کی لوگ اقتداء کریں گے اور اس کو ہادی و مہدی بنادیں گے جب کہ وہ پہلے اپنے زمانہ میں غیر معروف رہا ہوگا ۔ (۷)لوگ مشاہدۂ ملکوت اور وصول الی اللہ سے حرام کھانے اور مخلوق کو ستانے کی وجہ سے محروم و محجوب ہیں ۔ (۸)جو قلوب مردہ ہیں ان کی حیات بس اس پاک ذات کے ذکر سے ہوگی جو حی ہے (ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے )۔ (۹)جس کا ایمان کامل ہوجاتا ہے وہ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا ۔