انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** وفد بنی تمیم (علامہ ابن خلدون کے مطابق یہ وفد غزوۂ تبوک کے بعد سب سے پہلے آنے والا وفد تھا) حضور ﷺ کی طرف سے حضرت بشر ؓ بن سفیان کو بنو کعب سے صدقات وصول کرنے کے لئے بھیجا گیا، یہ بنو خزاعہ کی ایک شاخ تھی،انہوں نے زکوٰۃکی ادائی کے لئے مویشی جمع کئے؛ لیکن بنی تمیم نے مزاحمت کی ، جب حضرت بشرؓ بن سفیان مدینہ واپس ہوکر یہ بات حضور ﷺ کو بتائی تو حضور ﷺ نے حضرت عینیہ ؓ بن بدر فرازی کو پچاس سواروں کے ساتھ بھیجا جنھوں نے ان سے مقابلہ کر کے گیارہ مرد، گیارہ عورتیں اور تیس بچے گرفتار کرکے انہیں مدینہ لائے، اس سلسلہ میں غزوۂ تبوک کے بعد بنی تمیم کا ایک وفد حضورﷺ کی خدمت میں حاضرہوا جس میں (۸۰) یا (۹۰) افراد شامل تھے، ظہر کے وقت یہ لوگ مسجد نبوی میں آئے جبکہ حضرت بلالؓ اذان کہہ چکے تھے ، انہوں نے عہد جاہلیت کے طریقہ کے مطابق حضورﷺ کو آواز دی اور کہا کہ ہم مفاخرہ کرنے آئے ہیں، حضور ﷺ نے انہیں اجازت دی جس کے بعد ان کا خطیب عطار بن حاجب ( جس کو اپنی خوش بیانی کی بنا ء پر نو شیروان کی طرف سے خلعت عطا ہوئی تھی) مخاطب ہوا ، اس کی تقریر کے جواب کے لئے حضور ﷺ نے حضرت ثابتؓ بن قیس بن شماس کو حکم دیا جنھوں نے اپنے پُر اثر خطبہ سے حاضرین پر سکتہ کی کیفیت طاری کردی، اس کے بعد اہل وفد نے ان کے شاعرکو کہنے کے لئے اجازت طلب کی ، اس وقت شاعر دربارِ نبوت حضرت حسّان ؓبن ثابت موجود نہیں تھے جنھیں بُلانے کے لئے ایک قاصد روانہ کیا گیا ، وفد کی جانب سے زیرقان بن بدر نے قصیدہ سنایا، عین اس وقت حضرت حسّان ؓبن ثابت مسجد نبوی میں تشریف لائے اور اسی کی زمین میں فی البدیہہ ایک قصیدہ سنایا،جب حضرت حسّانؓ نے اپناقصیدہ ختم کیا تو اقرع بن حابس نے وفد کی جانب سے کہا کہ یہ شخص نبی برحق ہے اس لئے کہ ان کا خطیب اور شاعر ہمارے خطیب اور شاعر سے زیادہ فصیح و بلیغ زبان بولتے ہیں ، اس کے بعد سب کے سب ایمان لائے، حضور ﷺ نے انہیں اپنے پڑوس میں ٹھہرایا ، حضرت بلالؓ نے ہر فرد کو ساڑھے بارہ ادقیہ چاندی تحفہ میں دی، ان کے قیدیوں کو بھی رہا کردیا گیا، ان کے بارے میں سورۂ حجرات کی آیات نمبر ۴ اور ۵ نازل ہوئیں : (ترجمہ ) " جو لوگ تم کو حجروں کے باہر سے آواز دیتے ہیں ان میں سے اکثر بے عقل ہیں اور اگر وہ صبر کئے رہتے یہاں تک کہ تم خود نکل کر ان کے پاس آتے تو یہ ان کے لئے بہتر تھا ، اللہ بخشنے والا مہربان ہے" ( سورۂ حجرات : ۴ ، ۵ )