انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اقتدار سے متعلق وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ۔ (النور:۵۵) تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں،ان سے اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں ضرور زمین میں اپنا خلیفہ بنائے گا جس طرح اُن سے پہلے لوگوں کو بنایا تھا،اور ان کے لیے اس دین کو ضرور اقتدار بخشے گا جسے ان کے لیے پسند کیا ہے اور ان کو جو لاحق رہا ہے اس کے بدلے انہیں ضرور امن عطا کرے گا ،(بس) وہ میری عبادت کریں میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں،اور جو لوگ اس کے بعد بھی ناشکری کریں گے تو ایسے لوگ نافرمان ہوں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ نبی کریمﷺ کی امت میں سےلوگ خلافت راشدہ کے مستحق ہوئے اور یہ سلسلہ خلافت راشدہ کے بعد بھی چلتا رہا تاآنکہ لوگ عیش پرستی میں مبتلا ہوگئے اور حکومت کو بجائے خدمت کے اپنا حق اور اپنی ملک سمجھنے لگے اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جس طرح زمین پر پھیلے تھے بالآخر سمٹنے شروع ہوگئے اور ۷۰۰ ہجری سے ضعف بڑھتا گیا اور آج دنیا میں کہیں بھی صحیح معنوں میں اقتدار باقی نہ رہا،جو کبھی اقتدار تقسیم کیا کرتے تھے وہ آج خود اقتدار سے محروم اور دوسروں کے دست نگر ہیں بہر حال پیشن گوئی پوری ہوچکی۔