انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت اُمِ ایمن رضی اللہ عنہا نام ونسب برکتہ نام، ام ایمن کنیت، ام الظباء عرف، سلسلہ نسب یہ ہے، برکتہ بنت ثعلبہ بن عمروبن حصن بن مالک بن سلمہ بن عمروبن نعمان، حبشہ کی رہنے والی تھیں اور حضرت عبداللہ (پدرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم) کی کنیز تھیں، بچپن سے عبداللہ کے ساتھ رہیں اور جب انہوں نے انتقال کیا توحضرت آمنہ کے پاس رہنے لگیں، ان کے بعد خود سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے حلقہ غلامی میں داخل ہونے کا شرف حاصل کیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ان ہی نے پرورش اور پرداخت کی تھی۔ (اصابہ:۸/۲۱۲،۳۱۳) نکاح حارث بن خزرج (بخاری میں ایمن رضی اللہ عنہا کے متعلق مذکور ہے وَهُوَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، بخاری، كِتَاب الْمَنَاقِبِ،بَاب ذِكْرِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ،حدیث نمبر:۳۴۵۵، شاملہ، موقع الإسلام) کے خاندان میں عبید بن زید ایک شخص تھے، حضرت اُمِ ایمن رضی اللہ عنہاکا ان ہی کے ساتھ عقد ہوا؛ لیکن جب انہوں نے وفات پائی توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ جوکہ محبوب خاص تھے، نکاح پڑھایا، یہ بعثت کے بعد کا واقعہ ہے۔ اسلام حضرت زید رضی اللہ عنہ چونکہ مسلمان ہوچکے تھے، ام ایمن رضی اللہ عنہا نے بھی اسلام قبول کیا۔ عام حالات جب مسلمانوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تووہ بھی گئیں اور وہاں سے ہجرت کے بعد مدینہ واپس آئیں، غزوۂ احد میں شرکت کی، اس موقع پروہ لوگوں کوپانی پلاتیں اور زخمیوں کی تیمارداری کرتی تھیں، غزوۂ خیبر میں بھی شریک ہوئیں۔ سنہ۱۱ھ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا، ام ایمن رضی اللہ عنہا سخت مغموم تھیں اور رورہی تھیں، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سمجھایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خدا کے پاس بہتر چیز موجود ہے، جواب ملا، یہ خوب معلوم ہے اور یہ رونے کا سبب بھی نہیں، رونے کا اصلی سبب یہ ہے کہ اب وحی کا سلسلہ منقطع ہوگیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمررضی اللہ عنہ پراس جواب کا اس قدر اثر ہوا کہ وہ بھی ان کے ساتھ ملکر زاروقطار رونے لگے۔ (مسلم:۲/۳۴۱) سنہ۲۳ھ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وفات شہادت پائی، ام ایمن رضی اللہ عنہا کو معلوم ہوا توبہت روئیں لوگوں نے کہا اب کیوں روتی ہو؟ بولیں اب اس لیے کہ اسلام کمزور پڑگیا۔ (اصابہ:۸/۲۱۴، بحوالہ ابن سعد) وفات ام ایمن رضی اللہ عنہا نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں وفات پائی۔ اولاد دواولادیں ہوئیں، ایمن رضی اللہ عنہا اور اسامہ رضی اللہ عنہ، ایمن رضی اللہ عنہا پہلے شوہر سے تھے، صحابی ہیں خیبرمیں شہادت پائی، اسامہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوبِ خاص تھے، اور ان کے والد کوبھی یہی درجہ حاصل تھا، نہایت جلیل القدر صحابی تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوان سے بے انتہا محبت تھی۔ فضل وکمال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے چند حدیثیں روایت کی ہیں، راویوں میں حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک، حنش بن عبداللہ صنعانی اور ابویزید رضی اللہ عنہ مدنی داخل ہیں۔ اخلاق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نہایت عزت کرتے اور فرماتے تھے کہ ام ایمن رضی اللہ عنہا میری ماں ہیں، اکثر ان کے مکان تشریف لے جاتے، ایک مرتبہ تشریف لائے توانہوں نے شربت پیش کیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم (کسی وجہ سے) مترود ہوئے، اس پر ام ایمن رضی اللہ عنہا ناراض ہوئیں۔ (مسلم:۲/۳۴۱) حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا کوحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش کرنے کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پرایک قسم کا ناز تھا، یہ خفگی اسی محبت کی خفگی تھی۔ (نووی شرح مسلم) انصار نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوبہت سے نخلسان دیئے تھے، جب بنوقریظہ اور بنونضیر پرفتح حاصل ہوئی توآپ نے انصار رضی اللہ عنہم کوان کے نخلستان واپس کرنا شروع کئے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے کچھ باغ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور آپ نے ام ایمن رضی اللہ عنہا کوعطا فرمائے تھے، حضرت انس رضی اللہ عنہ آئے توحضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا نے ان کے واپس کرنے سے انکار کردیا، اس پرمصررہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کراُن کوباغ سے دس گنا زیادہ عطا فرمایا۔ (صحیح بخاری۔ زرقانی:۳/۳۳۷)