انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے اہم واقعات حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ تختِ خلافت پرمتمکن ہوئے توعالم اسلام میں عقائد واعمال کے اعتبار سے تین قسم کے لوگ موجود تھے، پہلا گروہ شیعانِ علی کا تھا، یہ لوگ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کومستحق خلافت سمجھتے اور اب ان کے بعد ان ہی کی اولاد کومنصب خلافت کا حق دار مانتے تھے، یہ گروہ عراق وایران میں زیادہ آباد تھا اور مصر میں بھی اس خیال کے لوگ بکثرت پائے جاتے تھے؛ مگرحضرت امام حسن علیہ السلام کے خلافت کے چھوڑ دینے اور امیرمعاویہ کے ساتھ صلح کرلینے سے اس گروہ کی تعداد پہلے سے بہت کم ہوگئی تھی، دوسرا گروہ شیعان معاویہ یاشیعان بنوامیر کا تھا، اس گروہ میں تمام ملکِ شام اور بنوکلب وغیرہ بعض حجازی قبائل بھی شامل تھے۔ یہ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کی وجہ سے امیرمعاویہ اور بنوامیہ ہی کومستحق خلافت سمجھتے اور ان کی امداد واعانت کے لیئے ہرطرح آمادہ تھے، تیسرا گروہ خوارج کا تھا یہ لوگ شیعان علی اور شیعان بنی امیہ دونوں کوگمراہ اورکافر یقین کرکے ان کے مقابلہ میں ہرقسم کی قوت وشدت کام میں لاتے تھے، انھیں میں منافق اور سازشی لوگ بھی جومتفقہ طور پرعالم اسلامی کے دشمن تھے، ملے جلے رہتےتھے، ان خوارج کی تعداد زیادہ ترملکِ عراق یعنی بصرہ وکوفہ وایران میں موجود تھی، ان تینوں گروہوں کے علاوہ ایک چوتھا گروہ بھی ایسے لوگوں کا موجود تھا جوان تمام جھگڑوں اور ہنگاموں سے الگ تھلگ رہنتا اور خاموشی وگوشہ نشینی کی زندگی بسرکرنا چاہتے تھے، ان لوگوں میں اکثر جلیل القدر صحابہ شامل تھے، یہ لوگ زیادہ ترمدینہ منورہ اور مکہ معظمہ میں پائے جاتے اور حجاز کے دیہات یااونٹوں کی چراگاہوں میں زندگی بسر کرتے تھے، امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کوخلیفہ ہوتے ہی سب سے پہلے خوارج کا مقابلہ کرنا پڑا، جب ربیع الاوّل سنہ۴۱ھ کے آخری عشرہ میں صلح نامہ تحریر ہوا اور کوفہ میں حضرت امیرمعاویہ کے ہاتھ پربیعتِ عامہ ہوئی توفردہ بن نوافل اقبحی خارجی پانچ سوخارجیوں کی جمعیت لے کرعلانیہ مخالفت پرآمادہ اور کوفہ سے فروہ نکل کرمقام نخلیہ میں جاکر خیمہ زن ہوا۔ امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کے ساتھ زیادہ سختی وتشدد کومناسب نہ سمجھ کرتدبیر سے کام لیا، اہلِ کوفہ کوجمع کرکے نصیحت کی اور کہا کہ یہ لوگ تمہارے ہی بھائی ہیں تم ہی ان کوسمجھاؤ اور جنگ ومخالفت کے بدنتائج سے آگاہ کرو، قبیلہ اشجع کے لوگوں پریہ اثر ہوا کہ وہ گئے اور فردہ بن نوفل اشجعی کوپکڑ کرباندھ لائے، خارجیوں نے عبداللہ بن ابی الحوساکواپنا سردار بنالیا اور صلح کی طرف قطعاً اپنا میلان ظاہر نہ کیا؛ آخر کوفیوں نے ان کا مقابلہ کیا اور عبداللہ لڑائی میں مارا گیا، اس کے بعد ان کی تعداد صرف ڈیڑھ سورہ گئی اور حوثرہ سدی کوانھوں نے اپنا سردار بنالیا، ان بقیہ لوگوں کوبھی مصالحت کی دعوت دی گئی؛ لیکن انھوں نے لڑکرمرجانا پسند کیا او رمصالحت کی طرف متوجہ نہ ہوئے، آخر ابوحوثرہ اور اس کے ہمراہی لڑکرمارے گئے اور کچھ لوگ عراق وایران کے مختلف شہروں میں چلے گئے، یہ پہلا مقابلہ امیرمعاویہ کوخلیفہ مقرر ہوتے ہی کوفہ میں پیش آیا اور ساتھ ہی خارجیوں کی اسی قسم کی جمعیت کا حال معلوم ہوا کہ ہرشہر میں موجود اور تمام عراق میں پائی جاتی ہیں۔