انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ریاست ہواشم (مکہ) سلمانیوں کے بعد مکہ میں ابوہاشم محمد بن حسن بن محمد بن موسیٰ بن عبداللہ بن ابی الکرام بن موسیٰ جون کی اولاد نے اپنی حکومت قائم کی، یہ لوگ بھی مثل بنوسلیمان کے مکہ کے حاکم رہے، دولت سلجوقیہ کے ابتدائی عہد حکومت میں ان لوگوں نے خلفاء بغداد کے نام کا خطبہ پڑھنا شروع کردیا، آخر میں جب سلاطین سلجوقیہ کمزور ہوگئے توہواشم نے پھرعبیدیوں کے نام کا خطبہ پڑھنا شروع کیا۔ سنہ۵۶۷ھ میں جب صلاح الدین ایوبی نے دولت عبیدیہ کا خاتمہ کردیا توہواشم مکہ کا بھی خاتمہ ہوگیا، یعنی حجاز ویمن پربھی صلاح الدین کا قبضہ ہوگیا اور مکہ میں سلطان کی طرف سے عامل مقرر ہوکر آنے لگے، چند روز کے بعد مکہ پربنوقتادہ نے اپنی حکومت قائم کی، ان کے بعد بنونمی نے حکومت کی، ان کے بعد اور لوگ قابض ومتصرف رہے، یہاں تک کہ سلیم عثمانی نے حجاز پرقبضہ کیا، اس وقت سے مکہ کے حاکم شریف مکہ کے نام سے سلاطین عثمانیہ مقرر کرتے رہے؛ یہاں تک کہ ہمارے زمانہ میں شریف حسین (یہ خلافتِ عثمانیہ (ترکی) کی طرف سے مکہ پرگورنر تھا، مکہ کے گورنر کوشریف مکہ کے سرکاری خطاب سے یاد کیا جاتا تھا، جب کہ اس کا اصل نام حسین بن علی تھا، اس نے خلافتِ عثمانیہ سے بغاوت کرکے خفیہ طور پرانگریزوں (سلطنتِ برطانیہ) سے تعلقات استوار کرکے ان سے خفیہ معاہدہ کرلیا اور خلافتِ عثمانیہ کے خاتمہ میں بھرپور کردار ادا کیا، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: نجدوحجاز، علامہ رشید رضامصری، مترجم الشیخ عبدالرحیم، اور محمد بن عبدالوہاب، ایک مظلوم اور بدنام مصلح، مسعود عالم ندوی) نے سلطنتِ عثمانیہ سے بغاوت کرکے حکومتِ اسلامیہ کوسخت نقصان پہنچایا اور عالم اسلام میں نہایت ذلت وحقارت کی نگاہ سے دیکھا گیا، بہ ظاہر اس نے عیسائیوں کی سیادت تسلیم کرکے خاندان علویوں کو بدنام کیا اور ہاشمیوں کے نام پردھبہ لگادیا۔