انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فتح دومۃ الجندل حضرت خالد بن ولیدؓ قعقاع بن عمروؓ کو حیرہ میں اپنا نائب بناکر بلا توقف دومۃ الجندل کی جانب روانہ ہوئے،حضرت خالدؓ کے آنے کی خبر سُن کر اکیدر بن عبدالملک نے جودی بن ربیعہ اوردوسرے نصرانی سرداروں سے کہا کہ مسلمانوں سے صلح کرلینی چاہئے؛ لیکن انہوں نے اس رائے کو ناپسند کیا،اکیدر اُن کا ساتھ چھوڑ کر تنہا نکل کھڑا ہوا،اس کے اس طرح جدا ہوکر جانے کی خبر مسلمانوں کوبھی لگ گئی،ایک چھوٹے سے دستہ فوج نے اس کو گرفتار کرنا چاہا مگر وہ لڑکر ہلاک ہوا۔ دومۃ الجندل کے قریب پہنچ کر حضرت خالد بن ولیدؓ نے اول یہ تحقیق کیا کہ عیاض بن غنمؓ کس طرف حملہ آور ہیں،اُس کے مقابل دوسرے طرف سے حضرت خالدؓ نے حملہ شروع کیا ،جودی بن ربیعہ نے جواب عیسائی لشکر کا سپہ سالار اعظم تھا، اپنے لشکر کے فوراً دو حصے کرکے ایک عیاض بن غنم ؓ کے مقابلہ کو بھیجا اوردوسرا حصہ خود لے کر حضرت خالدؓ کے مقابلہ پر آیا،حضرت خالدؓ نے صف سے آگے نکل میدان میں جودی سالار لشکر کو للکار اور اپنے مقابلہ پر طلب کیا، وہ میدان سے نکل کر خالدؓ کے مقابلہ پر آیا،حضرت خالدؓ نے فورا اس کو گرفتار کرلیا،اس کے ہمراہیوں نے یہ نظارہ دیکھ کر فوراً بھاگنا شروع کردیا،اتفاقاً ،اُسی وقت عیاض بن غنمؓ نے اپنے مقابل عیسائیوں کو شکست دے کر بھگادیا۔ دونوں طرف کے مفرور بھاگ کر قلعہ میں داخل ہوئے اور دروازہ بند کرلیا حضرت خالدؓ نے قلعہ کا محاصرہ کرکے اہل قلعہ کے روبرو جودی کو قتل کرڈالا اورقلعہ پر دھاوا کرکے بزور شمشیر قلعہ پر قبضہ کرلیا جو مقابل ہوا اس کو قتل کردیا جس نے امان طلب کی اُس کو امان دے دی گئی۔