انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خانہ جنگی ادھر قاہرہ کی یہ حالت تھی کہ مستنصر کی ماں اپنے بیٹےسے جو حکم چاہتے تھی،صادر کرادیتی تھی،اس طرح اس کا اثر واقتدار بہت ترقی کرگیا تھا، دوسری طرف وزرائے سلطنت اپنی حفاظت کو مدّ نظر رکھ کر شاہی فوج میں ترکوں کو بھرتی کرتے رہتے تھے، اس طرح فوج میں تین زبردست طاقتیں موجود تھیں،ایک جمع و دانی غلاموں کی طاقت تھی ،یہ لوگ تعداد میں بہت زیادہ تھے،دوسرے کتامی اور بربری لوگ تھے، ان کی تعداد کم تھی، تیسرا گروہ ترکوں کا تھا، یہ تعداد میں غلاموں سے کم تھے، مگر جنگی استعداد ان مین زیادہ تھی،اتفاق سے ایک غلام ناصر الدولہ بن حمدان سودانی ترقی کرکے امراء واراکین دولت کی حمایت سے سپہ سالاری کے درجہ تک پہنچ گیا اور ترکوں کا لیڈر اورسردار بن گیا، سلطنت کے اعضا کٹ کٹ کر خود مختار ہوچکے تھے اور اراکینِ سلطنت اور مستنصر کی والدہ اورمستنصر سب قاہرہ کے اندر ایک دوسرے کی طاقت کو گھٹانے اورزیر کرنے میں مصروف تھے،نتیجہ یہ ہوا کہ ترکوں اورغلاموں میں خانہ جنگی نمودار ہوئی اور مستنصر عبیدی کی فوج کے دو حصے ہوکر آپس میں لڑنے لگے، نتیجہ یہ ہوا کہ ترکوں کے ہاتھ سے ہزار ہا غلام مارے گئے، اورناصر الدولہ ترکوں کا سردار سب پر غالب ہوگیا، اوراس نے مستنصر کو اپنے ہاتھ میں لے کر اپنے حسب منشاء امورِ سلطنت طے کرنے شروع کئے،مستنصر نے اپنی حالت ِ سقیم کو تبدیل کرنے کے لئے اپنے غلام بدر جمالی ارمنی الاصل کو جو عکہ میں برسرِ حکومت تھا، اشارہ کیا، بدر جمالی نے عکہ میں ارمنی لوگوں کی بھرتی جاری کردی، اورایک زبردست ارمنی فوج لے کر براہ دریا جہازوں میں سوار ہوکر مصر میں داخل ہوا، مستنصر کی خدمت میں حاضر ہوا، مستنصر نے اس کو قلم دانِ وزارت عطا کیا اورچند ترکوں کو سمجھایا کہ ناصر الدولہ نے تم کو بلاوجہ جنگ وجدل کی مصیبت میں پھنسایا ترکوں نے خلیفہ کا یہ اشارہ پاکر اوراپنی آئندہ بہبود و مدّ نظر رکھ کر ناصر الدولہ کو خود ہی دھوکے سے قتل کردیا،اب بدر جمالی ترکوں کا سردار بن گیا،بدر جمالی نے خوب طاقتور ہوکر اورسلطنت کے تمام شعبوں اورصیگوں پر مستولی ہونے کے بعد وفاداری کے ساتھ سلطنت کے اعتماد و وقار کو بڑھایا، باغی سرداروں کو اطاعت پر مجبور کیا، جو شہر قبضے سے نکل گئے تھے،ان کے واپس فتح کرنے کی تدبیروں میں مصروف ہوا، طرابلس کو بھی عربوں سے چھین لیا، فلسطین کے تمام علاقے کو بھی حکومت میں شامل کیا، دمشق کی حالت یہ تھی کہ وہاں جو شخص قابو پاتا تھا، قابض ہوجاتا تھا، مگر کطبہ مصر کے بادشاہ عبیدی کا پڑھواتا تھا دربار قاہراہ اسی کو گنیمت جانتا تھا ۴۶۸ھ میں جبکہ بدر جمالی نے مستنصر کی حکومت کے بگڑے ہوئے کام کو بہت کچھ سنبھال دیا تھا دمشق پر امیر اقدس نے حملہ کرکے اپنا قبضہ جمایا اوربجائے بادشاہ مصر کے خلیفہ بغداد کے نام کا خطبہ مصر میں پڑھا گیا، ۴۶۹ھ میں اتسزبن افق نامی سردار نے جو سلجوقی لشکر کا ایک سپہ سالار تھا، دمشق پر حملہ کیا ،یہ خبر سنتے ہی مصر سے بدر جمالی نے دمشق کی جانب فوج روانہ کی،اہل دمشق نے اتسز کی حکومت قبول کرلی تھی کہ اتنے میں مصر سے بدر جمالی نے دمشق کی جانب فوج روانہ کی اہل دمشق نے اتسز کی حکومت قبول کرلی تھی کہ اتنے میں مصری لشکر نے آکر دمشق کی جانب فوج روانہ کی،اہل دمشق نے اتسز کی حکومت قبول کرلی تھی کہ اتنے میں مصری لشکر نے آکر دمشق کا محاصرہ کرلیا، ۴۷۰ ھ میں سلطان ملک شاہ سلجوقی نے نتنش سلجوقی کو بلاد شام کی حکومت سپرد کرکے یہ حکم دیا کہ تم ملکِ شام کا جس قدر حصہ فتح کرلو گے، وہ تمہارا ملک سمجھا جائے گا،چنانچہ تتش نے حدودِ شام میں داخل ہوکر حلب پر فوج کشی کی،اہلِ حلب نے مدافعت کی اور تتش نے حلب کا محاصرہ کرلیا اُدھر دمشق میں اتسزابھی تک مصری لشکر کے محاصرے میں تھا، اس نے تتش کی خدمت میں پیغام بھیجا کہ میرا مصری فوجوں نے محاصرہ کر رکھا ہے، اگر آپ میری مدد نہ کریں گے تو میں مجبوراً دمشق اُن کے حوالے کردوں گا تتش نے فوراً دمشق کی جانب کوچ کردیا، تتش کے آنے کی خبر سُن کر مصری لشکر دمشق سے محاصرہ اُٹھا کر مصر کی طرف بھاگ گیا،تتش نے دمشق پہنچ کر اتسزا کو قتل کیا اور خود دمشق پر قابض و متصرف ہوگیا، یہ واقعہ ۴۷۱ھ میں وقوع پذیر ہوا، اس کے بعد حلب پر بھی تتش کا قبضہ ہوگیا، اوررفتہ رفتہ تمام ملکِ شام اس کے قبضے میں آگیا،یہ حالات سُن کر بدرجمالی ناکام رہ کر واپس ہوا، اس کے بعد بھی کئی مرتبہ مصری فوجوں نے شام پر حملہ کیا مگر ناکام واپس گئیں ۴۸۴ھ میں جزیرہ صقلیہ کو عیسائیوں نے مسلمانوں کے قبضے سے نکال لیا، ماہ ربیع الاول ۴۸۷ ھ میں بدر جمالی نے اسی سال کی عمر میں وفات پائی،اس کے بعد ۸ ذی الحجہ ۴۸۷ ھ کو مستنصر عبیدی بھی فوت ہوگیا،مستنصر کا ابتدائی زمانہ بہت خطرناک تھا، اس کی سلطنت کے مٹنے اوردولت عبید یین کے فنا ہونے میں کوئی کسر باقی نہ رہی تھی کہ بدر جمالی نے اس سلطنت کو بربا د ہونے سے بچالیا،مستفر کے تین بیٹے تھے احمد، نزار اورابو القاسم، مستفر نے نزار کو اپنا ولی عہد بنایا تھا۔