انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت سلمہؓ بن سلامہ نام ونسب سلمہ نام، ابو عوف کنیت، قبیلۂ اوس سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے سلمہ بن سلامہ بن دقش بن زعوراء بن عبدالاشہل ،ماں کا نام سلمیٰ بنت سلمہ بن خالد بن عدی تھا اور قبیلہ بنی حارثہ سے تھیں۔ اسلام آنحضرتﷺ کی نبوت کی خبر مدینہ پہونچی تو سلمہ نے فوراً لبیک کہا اور عقبۂ اولیٰ کی بیعت میں شریک ہوئے ،دوسرے سال عقبہ ثانیہ میں بھی شرکت کی۔ غزوات بدر اور تمام غزوات میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب رہے۔ غزوہ مریسیع میں عبداللہ بن ابی نے آنحضرتﷺ اورمہاجرین کی شان میں نازیبا الفاظ استعمال کئے تو حضرت عمرؓ نے آنحضرتﷺ سے عرض کیا کہ سلمہ کو بھیجئے کہ اس کا سرکاٹ لائیں۔ (اصابہ:۳/۱۱۶) حضرت عمرؓ نے اپنے عہدِ خلافت میں ان کو یمامہ کا والی بنایا تھا۔ وفات ۴۵ھ میں بمقام مدینہ وفات پائی، اس وقت ۷۴ برس کا سن تھا۔ فضل وکمال حدیث میں ان کے سلسلہ سے چند روایتیں ہیں محمود بن لبید اور جسترۃ راویوں میں ہیں۔ حدیث میں حضرت ابو ہریرہؓ، سے روایت ہے ، توضؤو اممامست النار، یعنی جس چیز کو آگ نے متغیر کردیا ہو، اس کے استعمال سے وضو لازم آتا ہے حضرت سلمہؓ کا بھی یہی مذہب تھا۔ ایک مرتبہ محمود بن جبیرہ کے ساتھ ولیمہ میں گئے تو کھانا کھا کر وضو کیا لوگوں نے کہا آپ تو باوضو تھے،فرمایا ہاں لیکن آنحضرتﷺ کو بھی ایسا اتفاق پیش آیا تھا اورآپ نے بھی یہی کیا تھا۔