انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
شہید اور اس کا اجر کیا ہے؟ شہید کے جنتی ہونے کا ذکر متعدد آیتوں اور حدیثوں میں موجود ہے، شہید کی دوقسمیں ہیں، ایک حقیقی شہید، جودنیا کے حکم اور آخرت کے اجروثواب دونوں پہلوؤں سے شہید ہوں، یہ وہ لوگ ہیں جودین کی سربلندی وحفاظت یاجان ومال اور عزت وآبرو کے بچاؤ میں مارڈالے جائیں اور ان کی موت برسرموقع واقع ہوجائے، زخمی کئے جانے اور وفات پانے کے درمیان انہیں اسباب دنیا سے نفع اندوز ہونے کا موقع نہ ملا ہو؛ چنانچہ حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ، رسول اللہ ﷺ سے راوی ہیں، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جواپنے مال کی حفاظت میں قتل کیا جائے وہ شہید ہے، جواپنے اہل وعیال کی حفاظت میں قتل کیا جائے وہ شہید ہے، جواپنی جان کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے اور جواپنے دین کی حفاظت میں مارا جائے وہ بھی شہید ہے۔ ایسے شخص کواس کے خون کے ساتھ بغیرغسل کے دفن کردیا جائے گا، جوشخص انہیں اسباب کی وجہ سے مارا جائے؛ لیکن اس کی موت برسرموقع نہ ہوئی یاوہ پیٹ کی بیماری، پلیگ وغیرہ سے مرجائے اس کوبھی حدیث میں شہید کہا گیا ہے، وہ حکم دنیا کے اعتبار سے شہید نہیں ہے، عام مردوں ہی کی طرح اسے غسل وکفن دیا جائے گا؛ لیکن انشاء اللہ آخرت میں اسے شہید وں کی طرح اجروثواب حاصل ہوگا، ایسے شہداء میں آپ ﷺ نے اور بھی کئی لوگوں کوشمار فرمایا ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۲۴۱،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)