انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** پانچویں شہادت "يَسْأَلُونَكَ مَاذَاأُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَاعَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّاعَلَّمَكُمُ اللَّهُ فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ"۔ (المائدہ:۴) ترجمہ:لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کونسی چیزیں حلال ہیں؟ کہہ دو کہ تمہارے لیے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور جن شکاری جانوروں کوتم نے اللہ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سکھا سکھا کر (شکار کے لیے) سدھالیا ہو، وہ جس جانور کو(شکار کرکے) تمہارے لیے روک رکھیں، اس میں سے تم کھاسکتے ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔ (توضیح القرآن، آسان ترجمہ قرآن:۱/۳۲۵، مفتی تقی عثمانی،مطبع:فرید بکڈپو، دہلی) سورۃ المائدہ نزول میں آخری سورتوں میں سے ہے؛ یہاں "مِمَّاعَلَّمَكُمُ اللَّهُ" میں ایک ایسی تعلیم کی حکایت کی گئی ہے جواس سے پہلے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کودے چکے ہیں، وہ تعلیم کیا تھا؟ شکاری کتا سدھانے کے آداب کہ (۱)کتا خود چھوڑا گیا ہو (۲)خدا کا نام لے کر چھوڑا گیا ہو (۳)وہ اپنے کھانے کے لیئے منہ نہ ڈالے (۴)وہ شکار کوزخم بھی کرے (یہ شرط لفظِ جرح سے ماخوذ ہے) یہ تعلیم اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے کس نے دے رکھی تھی؟ قرآنِ کریم میں کیا یہ تعلیم موجود ہے؟ اللہ تعالیٰ نے کیا اسے "عَلَّمَكُمُ اللَّهُ" کہہ کر ماضی میں ذکر نہیں کیا؟ آگے اس تعلیم کودہرایا گیا ہے؛ یوں سمجھئے جس وحی غیرمتلو کی "مِمَّاعَلَّمَكُمُ اللَّهُ" میں حکایت تھی، اس محکی عنہ کوآگے وحی متلو میں دہرایا گیا ہے "فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ" میں اسی کا اعادہ ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وحی غیرمتلو کوکبھی وحی متلو بھی دہرادیتی ہے، حدیث تعلیم خداوندی پر مبنی نہ ہو تو "مِمَّاعَلَّمَكُمُ اللَّهُ" کا محکی عنہ تواس سے پہلے قرآن کریم میں کہیں موجود نہ تھا۔