انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** علم وفضل آپ صحابہؓ کرام میں سب سے زیادہ عالم اور ذکی تھے جب کسی مسئلے کے متعلق صحابۂ کرام میں اختلاف رائے ہوتا تو وہ مسئلہ حضرت ابوبکر صدیق کے سامنے پیش کیا جاتا آپ اس پر جو حکم لگاتے وہ عین ثواب ہوتا، قرآن شریف کا علم آپ کو سب صحابیوں سے زیادہ تھا،اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو نماز میں امام بنایا،سنت کا علم بھی آپ کو کامل تھا،اسی لئے صحابہ کرام مسائل سنت میں آپ سے رجوع کرتے تھے، آپ کا حافظہ بھی قوی تھا، آپ نہایت ذکی الطبع تھے،آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فیضِ صحبت ابتدائے بعثت سے وفات تک حاصل رہا،زمانہ خلافت میں جب کوئی معاملہ پیش آتا تو آپ قرآن شریف میں اس مسئلہ کو تلاش فرماتے اگر قرآن شریف میں نہ ملتا تو آنحضرت کے قول و فعل کے مطابق فیصلہ کرتے ،اگر ایسا قول وفعل کوئی نہ معلوم ہوتا تو باہر نکل کر لوگوں سے دریافت فرماتے کہ تم میں سے کسی نے کوئی حدیث اس معاملے کے متعلق سُنی ہے؟ اگرکوئی صحابی ایسی حدیث بیان نہ فرماتے تو آپ جلیل القدر صحابہ کو جمع فرماتے اور ان کی کثرت رائے کے موافق فیصلہ صادر فرماتے،حضرت ابوبکرصدیقؓ عرب بھر کے بالعموم اورقریش کے بالخصوص بڑے نساب تھے،حتیٰ کہ جبیر بن مطعم جو عرب کے بڑے نسابوں میں شمار ہوتے ہیں، حضرت صدیق اکبرؓ کے خوشہ چین تھے اورکہا کرتے تھے کہ میں نے علم نسب کے سب سے بڑے نساب سے سیکھا ہے علم تعبیر میں بھی آپ کو سب سے زیادہ فوقیت حاصل تھی، یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں آپ خوابوں کی تعبیر بتایا کرتے تھے ،امام محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ رسول خدا کے بعد ابوبکر صدیقؓ سب سے بڑے معبر ہیں،آپ سب سے زیادہ فصیح تقریر کرنے والے تھے،بعض اہل علم کا اس پر اتفاق ہے، کہ صحابیوں میں سب سے زیادہ فصیح ابوبکرؓ وعلی تھے،تمام صحابیوں میں آپ کی عقل کامل اوراصابت رائے مسلم تھی۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے بارہا فرمایا ہے کہ اس امت محمدی میں سب سے زیادہ افضل ابوبکر صدیق ہیں، ایک مرتبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا جو شخص مجھ کو ابوبکرؓ وعمرؓ پر فضیلت دے گا میں اس کے درے لگاؤں گا،حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ ابوبکرؓ پر رحم کرے کہ اس نے اپنی بیٹی مجھے زوجیت میں دی اور مجھے مدینہ تک پہنچایا اور بلالؓ کو آزاد کیا،خدائے تعالیٰ عمرؓ پر رحم کرے کہ حق بات کہتے ہیں خواہ کتنی ہی تلخ کیوں نہ ہو،خدائے تعالیٰ عثمان پر رحم کرے کہ اُن سے فرشتے حیا کرتے ہیں،خدائے تعالیٰ علی پر رحم کرے،الہی جہاں کہیں علیؓ ہو حق اس کے ساتھ رکھ ،امام شافعی فرماتے ہیں کہ لوگوں نے صدیق اکبرؓ کو بالا جماع خلیفہ بنایا؛کیونکہ اس وقت دنیا کے پردے پر اُن سے بہتر آدمی نہ ملا، معاویہ بن فرہ کہتے ہیں کہ صحابہ کو کبھی خلافت ابوبکرؓ میں شک نہیں ہوا اور وہ لوگ ہمیشہ ان کو خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہتے رہے اورصحابی کبھی کسی خطایا گمراہی پر اجماع نہیں کرسکتے۔