انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اہل بیت کے متعلق حضرت فاطمہؓ بخاری ومسلم نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی ہے کہ جناب نبی کریمﷺ کی خدمت میں ایک دفعہ حضرت فاطمہ حاضر ہوئیں حضورﷺ نے ان کو مرحبہ کہہ کر پاس بٹھایا کچھ باتیں ان کے کان میں کہیں،حضرت فاطمہ یہ باتیں سن کر رونے لگیں اور بہت غمگین ہوئیں، سرکار دوعالمﷺ نے آپ کو غمگین دیکھ کر دوبارہ پھر اپنے سے قریب کیا اور کان سے منہ لگاکر پھر کچھ فرمایا، اس پر حضرت فاطمہؓ خوش ہوگئیں اور ہنسنے لگیں۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں میں نے فاطمہ سے پوچھا یہ کیا بات تھی کہ پہلے تم روئیں اور پھر ہنسیں، پہلی بات کیا تھی اور دوسری مرتبہ حضورﷺ نے کیا فرمایا حضرت فاطمہ ؓ نے فرمایا میں رسول اللہ ﷺ کا بھید ظاہر نہ کروں گی پھر میں حضورﷺ ککی وفات کے بعد حضرت فاطمہؓ سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ حضورﷺ کی وفات کے بعد حضرت فاطمہؓ سے دریافت ککیا تو انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ حضورﷺ نے میرے کان میں یہ فرمایا کہ حضرت جبریئیل ہر سال قرآن شریف کا دور مجھ سے ایک بار کرتے تھے مگر اس سال جبرئیل نے دوبار مجھ سے قرآن کا دور کیا ہے مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میری وفات قریب ہے میں یہ سن کر رونے لگی پھر آپﷺ نے چپکے سے فرمایا تمام اہل بیت میں سے تم سب سے پہلے مجھ سے ملاقات کروگی میں یہ سن کر ہنسنے لگی۔ چنانچہ یہ پیشن گوئی پوری ہوئی ،نبی کریمﷺ کی وفات اسی سال ہوئی اور حضورﷺ کی وفات کے بعد حضرت فاظمہؓ صرف چھ ماہ زندہ رہیں اور چھ ماہ کے بعد اپنے والد ﷺ سے جاملیں