انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
اذان کہاں دی جائے؟ رسول اللہ ﷺ اور خلفاءِ راشدین کے زمانہ میں اذان مسجد سے باہر ہوا کرتی تھی؛ بلکہ لاؤڈاسپیکر کے رواج سے پہلے تک بھی مسجد کے ساتھ الگ اذان خانہ کا رواج تھا، جس سے اذان دی جاتی تھی، جب سے لاؤڈاسپیکر کا سلسلہ شروع ہوا یہ سلسلہ متروک ہوگیا، فقہاء نے لکھا ہے کہ اذان مسجد کے باہر دی جانی چاہئے؛ نہ کہ مسجد کے اندر۔ مناسب ہے کہ اذان خانہ پر یا مسجد سے باہر اذان دی جائے، مسجد میں اذان نہ دی جائے، مسجد سے باہر اذان دینے کا مقصود یہ تھا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اذان کی آواز پہونچ جائے، اب لاؤڈاسپیکر کی وجہ سے اس کے بغیر بھی دُور تک آواز پہونچانے کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے، اس لئے اس طرح بھی اذان دینے کی گنجائش ہے؛ مگرسنت سے قریب تر طریقہ یہ ہے کہ مسجد کے حدود سے باہر خواہ مسجد سے متصل ہی ہو، ایک کمرہ اذان کے لئے بنادیا جائے، جس میں لاؤڈاسپیکر نصب ہو اور وہاں سے اذان دی جائے، اس طرح ایک سنت پربھی عمل ہوجائے گا اور دور تک آواز پہونچانے کا مقصد بھی حاصل ہوگا۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۳۰،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)