انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہل فارس من جملہ اور پیش گوئیاں کہ قرآن کی یہ پیشن گوئی بھی مشہور ہے جو روم اور فارس کی جنگ کے سلسلہ میں فرمائی ہے ،واقعہ اس طرح ہے کہ رومیوں کی اہل فارس سے جنگ ہوئی تھی اس لڑائی میں اہل فارس کو غلبہ ہوا اور کچھ علاقہ اہل روم کے اہل فارس نے دبالیے اس خبر سے کفار مکہ نے خوشی کا اظہار کیا اور کہنے لگے جس طرح اہل فارس جو مشرک ہیں اہل کتاب پر غالب ہوں گے ،اہل فارس اور اہل روم اس وقت کی دو زبردست اور ترقی یافتہ حکومتیں تھیں اہل کتاب چونکہ آسمانی کتاب کا نام لیتے تھے اس لیے مسلمانوں کو ان سے دلچسپی تھی اور کفار مکہ کو بوجہ کفر کے اہل فارس سے محبت تھی اس لیے فطرتاً مسلمانوں کو اس شکست سے رنج ہوا اور کفار مکہ اہل فارس کی فتح پر بہت خوش ہوئے اور اپنے لیے نیک فال لینے لگے، اللہ تعالی نے اس موقع پر یہ آیت نازل فرمائی: الم ، غُلِبَتِ الرُّومُ، فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ ، فِي بِضْعِ سِنِينَ (روم:۱،۳) روم مغلوب ہوئے نزدیک کے ملک اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آجائیں گے چند ہی سال میں۔ قرآن نے یہ بات ظاہر کی کہ اہل فارس کی یہ فتح عارضی ہے کچھ دنوں کے بعد نو سال کے اندر اس کا الٹا اور اس کا عکس ہوگا اور آج کے مغلوب اس دن غالب آجائیں گے اور یہ بھی فرمایا کے اس دن اللہ تعالی کی مدد سے مسلمان خوش ہورہے ہوں گے،چنانچہ یہ پیشن گوئی پوری ہوئی اور جس دن مسلمان جنگ بدر میں فتح یاب ہوئے اسی دن نبی کریمﷺ کو بذریعہ ہوئی بتایا گیا کہ رومیوں نے اہل فارس پر فتح پائی اور مسلمان بہت مسرور ہوئے، ایک طرف جنگ بدر میں جو فتح نصیب ہوئی اس کی خوشی دوسری خوشی اس خبر سے حاصل ہوئی کہ رومیوں کو فتح حاصل ہوئی فارس پر اور رومیوں نے اپنے علاقے واپس لے لیے اور قرآن کریم کی پیشن گوئی پوری ہوئی