انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنت کا موسم، سائے، ہوائیں جنت میں نہ گرمی نہ سردی نہ سورج نہ چاند: ارشادِ خداوندی ہے: وَظِلٍّ مَمْدُودٍ (الواقعۃ:۳۰) ترجمہ: اور سایہ ہوگا دراز، کی تفسیر میں حضرت عمرو بن میمون رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سایہ کی لمبائی سترہزار سال کے (سفر کے) برابر ہوگی۔ (بیہقی، البدورالسافرہ:۱۸۳۱) حضرت شعیب بن جیحانؒ فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت ابوالعالیہ الریاحیؒ سورج طلوع ہونے سے پہلے (کہیں جانے کے لیے گھر وغیرہ سے) نکلے توانہوں نے فرمایا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ جنت (کی روشنی) ایسی ہوگی پھرانہوں نے یہ آیت پڑھی وَظِلٍّ مَمْدُودٍ (الواقعۃ:۳۰) ترجمہ: اور سایہ ہوگا دراز ۔ نہ دھوپ ہوگی نہ سردی: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنت معتدل ہوگی نہ تواس میں گرمی ہوگی نہ سردی ہوگی۔ (ابن المبارک، البدورالسافرہ:۱۸۳۳۔ صفۃ الجنۃ:۱۲۷۔ مصنف ابن ابی شیبہ:۱۳/۱۰۰) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنت میں جنتی حضرات نہ دھوپ محسوس کریں گے نہ ٹھنڈ۔ (صفۃ الجنۃ ابونعیم:۱۲۸) ہوا مشک اڑائے گی: حدیث:حضرت مالک سے روایت ہے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اذاھبت الجنوب فی الجنۃ اثارت کثبان المسک۔ (وصف الفردوں مرفوعا:۱۱) ترجمہ:جب جنوب کی ہوا جنت میں چلے گی تومشک کے ٹیلے بکھیردیگی۔