انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت سعد بن خشیمہ ۲- حضرت سعدؓ بن خشیمہ : حضرت سعدؓ بن خشیمہ کی کنیت ابو عبدا للہ تھی ، ان کا تعلق قبیلہ اوس کی شاخ عمرو بن عوف سے تھا، دوسری بیعت عقبہ میں (۷۵) افراد کے قافلہ میں اپنے والد کے ساتھ شریک تھے اور حضور ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کر کے ایمان لائے ، اس موقع پر حضر ت سعدؓ کو بنی عمرو بن عوف کا نقیب منتخب کیا گیا۔ حضور اکرم ﷺ مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آتے ہوئے مقام قباء میں حضرت کلثوم ؓ بن ہدم کے مہمان ہوئے جن کے گھر کے قریب ہی حضرت سعدؓ بن خشیمہ کا مکان تھا، حضور ﷺ سے ملنے کے لئے جو لوگ آتے تھے وہ حضرت سعدؓ کے گھر میں ٹھہرائے جاتے تھے، آپ کا مکان ’’ منزل الغراب (کنواروں کا گھر ) کے نام سے مشہور ہوا تھا، اس لیے کہ آپ غیر شادی شدہ تھے۔ قباء میں قبیلہ اوس کے خاندان آباد تھے ، حضور ﷺ کی تشریف آوری سے پانچ سال قبل اوس و خزرج کے درمیان ایک بڑی لڑائی ہوئی تھی جو جنگ بُعاث کے نام سے مشہور ہے، اس جنگ کے بعد قبیلہ خزرج کے لوگ قباء میں نہیں آئے تھے، اس لئے کہ دونوں میں دشمنی تھی، اس بنا ء پر قبیلہ خزرج کے حضرت اسعد ؓ بن زرارہ جنھیں حضور ﷺ نے نقیب النقباء مقرر کیا تھا، حضور ﷺ کی قبا ء میں تشریف آوری کے بعد نہ آسکے ، حضور ﷺ نے حضرت اسعدؓ بن زرارہ کے بارے میں دریافت کیا تو حضرت سعدؓ بن خشیمہ نے عرض کیا کہ جنگ بعاث میں انھوں نے قبیلہ اوس کے ایک سردار کو قتل کر دیا تھا، اس لئے ہمارے لوگ ان کو قتل کرنا چاہتے ہیں ، اسی خوف سے وہ حاضر نہیں ہوئے ، لیکن حضرت اسعدؓ بن زرارہ رات کی تاریکی میں چادر اوڑھے ہوئے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور علی الصبح اجازت لے کر واپس ہوگئے ، ان کے چلے جانے کے بعد آنحضرت ﷺ نے حضرت سعد ؓ بن خشیمہ اور دیگر سرداران بنو اوس سے خواہش کی کہ وہ حضرت اسعدؓ بن زرارہ کو پناہ دیں، حضور ﷺ کے ارشاد کے بعد ہی حضرت سعدؓ بن خشیمہ یثرب جا کر حضرت اسعدؓ بن زرارہ کو اپنے ساتھ لے آئے اور عرض کیا کہ ہمار ے قبیلہ نے انہیں امان دی ہے اس لئے وہ بلا خوف یہاں آسکتے ہیں، اس طرح اوس و خزرج میں میل ملاپ ہو گیا۔ ہجرت کے بعد مدینہ میں مواخات ہوئی تو حضرت ابو سلمہؓ بن عبدالاسد( اُم المومنین حضر ت اُم سلمہؓ کے پہلے شوہر) کو حضرت سعد ؓبن خشیمہ کا بھائی بنایا گیا۔ غزوۂ بدر کے موقع پر حضرت سعدؓ اور ان کے والد حضرت خشیمہؓ دونوں اس غزوہ میں شریک ہونا چاہتے تھے، باپ نے بیٹے سے کہا کہ تم گھر پر رہ کر عورتوں اور بچوں کی نگرانی کرواور میں جنگ میں شریک ہوتا ہوں، بیٹے نے باپ سے عرض کیا کہ اگر معاملہ شہادت اور جنت کا نہ ہوتا توآپ کے حکم سے سرتابی نہ کرتا، آخر کار انھوں نے قرعہ اندازی کی جس میں بیٹے حضرت سعدؓ کا نام نکلا اور وہ اس جنگ میں شریک ہوئے اور کافروں سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے، ان کے والد حضرت خشیمہؓ نے غزوہ اُحد میں شریک ہو کر شہادت پائی، اسی طرح حضرت سعدؓو ہ انصار ی ہیں جو شہید ابن شہید اور صحابی ابن صحابی ہیں۔ (سیرت احمد مجتبیٰ ، شاہ مصباح الدین شکیل)