انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۵)حضرت یحییٰ بن سعید القطانؒ (۱۹۸ھ) امام نسائی کہتے ہیں:"اللہ کی طرف سے حدیث رسول کے امین تین حضرات ہی ہیں۔ (۱)امام مالک (۲)شعبہ (۳)یحییٰ بن سعید القطان، آپ نے ہشام بن عروہ، عطاء بن السائب،سلیمان التیمی، یحییٰ بن سعید الانصاری اوراعمش سے حدیث پڑھی،آپ سے حضرت عبدالرحمن بن المہدی اورامام احمد نے روایات لیں،صحاح ستہ والوں نے آپ سے احادیث روایت کی ہیں، علی بن المدینی کہتے ہیں: "ما رأيت احدا اعلم بالرجال منه"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۲۹۸) ترجمہ: میں نے اسماء الرجال کا عالم ان سے بڑھ کر کسی کو نہیں پایا۔ رواۃ کی تحقیق میں اس قدر کمال تھا کہ بڑے بڑے ائمہ حدیث کہتے جس کو یحییٰ چھوڑدیں گے اس کو ہم بھی چھوڑدیں گے (فتح المغیث) فقہی مسائل میں حنفی تھے اورامام ابو حنیفہ کے قول پر فتویٰ دیتے تھے، حافظ ذہبیؒ لکھتے ہیں: "كان يحيى القطان يفتى بقول ابي حنيفة"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۳۰۷/۱) یحیی بن سعید القطانؒ امام ابو حنیفہؒ کے قول پر فتویٰ دیتے تھے۔ حافظ ذہبیؒ نے آپ کو الامام العالم سید الحفاظ کے القاب سے ذکر کیا کرتے(تذکرہ:۱/۲۷۴) فقہ میں اتنے ماہر اوربالغ النظر تھے کہ جب کسی مسئلہ پر کلام کرتے توتمام فقہاء احترام سے خاموش ہوجاتے،ابن عمار کہتے ہیں: "اذاتکلم انصت لہ الفقہاء"۔ حدیث میں یہ مقام تھا کہ امام احمدؒ کہا کرتے تھے: "يحيى القطان اثبت الناس، وما كتبت عن احد مثله"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۳۰۰) ترجمہ: یحییٰ بن سعید القطان حدیث میں سب سے زیادہ پختہ ہیں میں نے جس سے بھی حدیث لکھی ان جیسا کوئی نہ پایا۔ حدیث میں اتنے بڑے جلیل القدر امام کا حنفی المذہب ہونا اس بات کی قوی شہادت ہے کہ حنفی فقہ حدیث کے بہت قریب ہے؛ورنہ اتنے بڑے بڑے ائمہ فن امام کے قول پر فیصلے نہ دیتے۔