انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
مسافر نماز پوری پڑھے قصر نہ کرے تو کیا حکم ہے؟ مسافر کے لئے اصل فرض دو رکعت ہی ہیں، چار رکعت کی دو دو رکعت نہیں ہوئی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بہ سند صحیح روایت ہے کہ اولاً دو رکعت فرض ہوئی تھی، پھر قیام کی حالت میں دو رکعت بڑھا کر چار فرض کردی گئیں اور سفر کی حالت میں دو رکعت بدستور قائم رہیں، یہ دو رکعت بظاہر تخفیف معلوم ہوتی ہیں اور اس بناء پر قصر کو رخصت اور رعایت کہا جاتا ہے ، مگر حقیقت یہ ہے کہ اصل یہی ہے ، پس جس طرح فجر کی دو رکعت کی بجائے چار رکعت پڑھنا غلط ہے، اسی طرح مسافر کے لئے ظہر، عصر اور عشاء کی دو دو رکعت کے بجائے قصداً چار رکعت پڑھنا مکروہ تحریمی اور گناہ کا باعث ہے، جس کا اعادہ ضروری ہے، سجدۂ سہو کافی نہ ہوگا، البتہ اگر سہواً پڑھے تو گنہگار نہ ہوگا اور سجدۂ سہو کرنے سے نماز صحیح ہوجائے گی، بشرطیکہ دوسری رکعت پر قعدہ کیا ہو، اگر دو رکعت کے بعد قعدہ نہ کیا ہو تو فرض باطل ہوجائے گا اور چار رکعت نفل ہوگی، اس صورت میں سجدۂ سہو بھی کرنا ہوگا۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۵/۱۷۰، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۳۹۱، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۴۵۰، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی)