انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عربوں کی قوی یاداشت یہ حقیقت ہے کہ عربوں میں ان دنوں زبانی یاد داشتوں کا بہت رواج تھا، ان میں حفظ کی زبردست صلاحیت موجود تھی،صدیوں سے یہ لوگ اپنے قبائل کی تاریخ یاد رکھتے اور اسے بار بار دہرانے کے خوگر تھے اور راوی کا لفظ ان کے ہاں پہلے سے موجود تھا، جب دین قویم کا پرچم اس زمین میں لہرایا تو سوال پیدا ہواکہ علوم نبوت کا حفظ ونشر کس طرح کیا جائے، اسے صرف اسی طریق سے باقی رکھا جائے یا اس میں مزید فکر و دانش کی بھی کوئی ضرورت ہے۔ یہ پرانا طریق آخر کب تک چل سکتا تھا، ایک ایسے دین میں جسے قیامت تک باقی رہنا ہے، اس میں زبانی حفظ و روایت کی کڑیاں کب تک ساتھ دے سکتی تھیں، اسی فکر کے تحت حضرت ابو ہریرہؓ (۵۷ھ) نے حضورﷺ سے اپنی یاداشت کی شکایت کی تو حضورﷺ نے فرمایا: اپنی چادر پھیلاؤ، آپ نے باذن الہٰی اس میں روحانی توجہ فرمائی اور حضرت ابوہریرہؓ بے نظیر حفظ کی دولت سے مالا مال ہوگئے؛ پھر اللہ تعالی نے آپ سے حدیث کی وہ خدمت لی کہ جو سنا پھر کبھی نہ بھولے اورجو دیکھا وہ ہمیشہ کی یاد بن گیا، خود فرماتے ہیں: "فضممتہ فما نسیت شیئا بعدہ"۔ (صحیح بخاری:۴۱،مصر) ترجمہ: پس! میں نے وہ چادر سمیٹ لی،اس کے بعد میں کبھی کچھ نہ بھولا۔