انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فتنہ انکار حدیث فتنہ انکار حدیث کے خلاف علماء کی جدوجہد ہندوستان میں انکارِ حدیث کی صدا اُٹھی توحضرت شیخ الاسلام کے تلامذہ میدان میں نکلے اور ان شبہات کا دامن پوری مستعدی سے چاک کیا جومنکرین کی اساس تھے علماء دیوبند نے علماء مصر کوبھی اپنا ہمنوا بنایا چند کتابوں کے نام ہم یہاں ذکر کئے دیتے ہیں: تدوینِ حدیث مولانامناظراحسن گیلانی، ضرورت حدیث مولانا کریم بخش مظفر گڑھی، کتابت حدیث مولانا مفتی محمدرفیع عثمانی، حجیت حدیث مولانا محمدادریس کاندھلویؒ، مقدمہ ترجمان السنۃ حضرت مولانا بدرعالم مدنی، حدیث رسول کا قرآنی معیار ازحکیم الاسلام قاری محمدطیب صاحبؒ، فہم القرآن ازمولانا سعیداحمد اکبراابادی، اس باب میں اہم اور مفید کتابیں ہیں جوانکارِ حدیث کی تردید میں لکھی گئیں ہیں، مولانا محمدادریس میرٹھی (کراچی) نے مصر کی کتاب "النہ ومکانتہا" اور اردوترجمہ کرکے اس باب میں ایک گرانقدر خدمت کی ہے ۔ علمائے اہلِ سنت والجماعت نے جس طرح تاریخ کے پہلے دور میں اسلام کے خلاف اُٹھنے والے ہرفتنے کا پوری قوتِ علمی سے مقابلہ کیا ہے معروف ہیں، وہ اس دور میں بھی اس فتنے سے غافل نہیں رہے، عرب ممالک میں توان منکرینِ حدیث کی آواز نہیں پہنچی، وہاں یہ کام مستشرقین ادا کرتے رہے ہیں اور الحمد للہ کے علمائے مصر، سعودی عرب اور امارات نے وہاں بھی اُن کا ڈٹ کرمقابلہ کیا ہے؛ رہے یہ منکرینِ حدیث جن کے قائد اس وقت پرویز صاحب ہیں؛ توالحمد للہ علمائے ہندوپاک نے اس فتنے اور اس کے اسبابِ عروج کا بڑی تفصیل سے جائزہ لیا ہے اور منکرینِ حدیث کے خلاف بہت کچھ لکھا ہے، چند اسماء گرامی ملاحظہ کیجئے اور ان علمائے حق کی عظیم علمی خدمات کی داد دیجئے، ان میں بیشتر حضرات حضرت علامہ انور شاہ کشمیری کے شاگرد ہیں، معلوم ہوتا ہے جس طرح شاہ صاحب فتنہ انکارِ ختم نبوت کے خلاف بڑی مستعدی سے ڈٹے، آپ نے فتنہ انکارِ حدیث کے خلاف بھی اپنے شاگردوں میں عظیم عزیمت کی رُوح پھونکی تھی۔