انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سلطنت غرناطہ ابن الاحمر نصر بن یوسف جو ابن الاحمر کے نام سے مشہور ہے اس کا ذکر اوپر آچکا ہے،اس نے ۶۳۲ ھ میں اشبیلیہ کے حاکم ابن خالد کو اپنا دوست اورخلیفہ بناکر غرناطہ اورمالقہ پر قبضہ کیا ۶۴۳ھ میں حاکم المیریہ نے اس کی اطاعت قبول کی اور۶۶۳ ھ میں لارقہ کی رعایا نے بھی اُس کو اپنا بادشاہ تسلیم کرلیا، اب تک فردی نند سے اس کی موافقت تھی،لیکن جب تمام مسلمان ریاستیں ایک ایک کرکے ختم ہوگئیں تو عیسائیوں نے ابن الاحمر کی ریاست کو ہضم کرنا چاہا، ابن الاحمر نے یہ عقلمندی کی تھی کہ بنی مرین کے بادشاہ یعقوب عبدالحق سے جو افریقہ و مراقش میں موحدین کے بعد حکمراں تھا، دوستانہ تعلقات پیدا کرلئے تھے،جب کبھی ابن الاحمر کو عیسائیوں کے مقابلہ کی ضرورت پیش آئی یعقوب مربنی کی طرف سے اس کو فوجی امداد پہنچی، اس طرح ابن الاحمر نے عیسائیوں کو بار بار شکستیں دے کر بھگایا اوراپنی چھوٹی سی سلطنت کو اُن کی دست سے بچایا، ابن الاحمر نے غرناطہ میں قصر الحمرأ کی بنیاد رکھی تھی، جو اندلس میں اسلام کی مٹی ہوئی شوکت کے عہد کی ایک عجوبہ روز گار عمارت سمجھی جاتی اورہفت عجائباتِ عالم مین شمار ہوتی ہے،حالانکہ قرطبہ کے قصِر زہرا سے اس کو کوئی نسبت نہ تھی جسے عیسائی وحشیوں نے صفحۂ ہستی سے مٹادیا ہے،ابن الاحمر ایک لڑائی میں عیسائیوں کو شکست دے کر غرناطہ کو واپس آرہا تھا کہ ۱۵ جمادی الثانی ۶۷۱ ھ کو محل کے قریب پہنچ کر اتفاقاً گھوڑے کے ٹھوکر کھانے سے گِرا،بظاہر کوئی خطرناک زخم نہیں آیا تھا، مگر اسی صدمہ سے ۲۹ جمادی الثانی ۶۷۱ھ کو فوت ہوا۔