انوار اسلام |
س کتاب ک |
شیئرز کے بدلہ کےمعاملات کا حکم ؟ اسٹاک ایکسچینج میں بدلہ کے معاملات اس طرح ہوتے ہیں کہ بعض اوقات ایک شخص بہت سے حصص خریدلیتا ہے؛ مگرقیمت ادا کرنے کے لیے اس کے پاس رقم نہیں ہوتی، ایسی صورت میں وہ خریدے ہوئے حصص کسی تیسرے شخص کواس شرط کے ساتھ بیچ دیتا ہے کہ وہ ایک طے شدہ مدت کے بعد خریدار سے وہی حصص زیادہ قیمت پرخریدلے گا، مثلاً الف نے بے سے یکم اپریل کوایک لاکھ روپے کے دس ہزار حصص خریدے؛ لیکن اس کے پاس ایک لاکھ روپے نہیں ہیں؛ لہٰذا وہ دس ہزار حصص ج کواس شرط کے ساتھ بیچتا ہے کہ ۳۱/اپریل کووہ یہی حصص ایک لاکھ دوہزار روپے میں واپس خریدلے گا؛ اس طریقِ کار میں شرعی اعتبار سے دوخرابیاں ہیں، ایک یہ کہ عموماً بدلے کا یہ معاملہ ڈیلیوری سے پہلے کیا جاتا ہے، جس کے بارے میں پیچھے بیان کیا جاچکا ہے کہ وہ بیع قبل القبض ہونے کی بناء پرناجائز ہے، دوسرے ج کوجوشیئرز بیچے جارہے ہیں وہ زیادہ قیمت پرواپس خریدنے کی شرط کے ساتھ بیچے جارہے ہیں، یہ شرط فاسد ہے، جوبیع کوفاسد کردیتی ہے اور درحقیقت اس کا مقصد ایک لاکھ روپے لے کرایک لاکھ دوہزار روپے واپس کرنا ہے جوسود کی ایک شکل ہے، جس کے لیے اس بیع فاسد کوبہانہ بنایا گیا ہے، اس لیے بدلہ کے یہ معاملات بھی شرعاً ناجائز ہیں۔ (فتاویٰ عثمانی:۳/۱۸۸)