انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تابعین میں تدوین حدیث کی کوشش حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ (۱۰۱ھ) نے اپنے دور خلافت میں بعض ائمہ علم کو جو حدیث کی نقل و روایت میں زیادہ معروف تھے اس طرف توجہ دلائی تھی؛کہ وہ احادیث تحریری طورپر جمع کریں،صحیح بخاری میں: (۱)"كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ انْظُرْ مَا كَانَ مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاكْتُبْهُ فَإِنِّي خِفْتُ دُرُوسَ الْعِلْمِ وَذَهَابَ الْعُلَمَاءِ وَلَا تَقْبَلْ إِلَّا حَدِيثَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلْتُفْشُوا الْعِلْمَ وَلْتَجْلِسُوا حَتَّى يُعَلَّمَ مَنْ لَا يَعْلَمُ فَإِنَّ الْعِلْمَ لَا يَهْلِكُ حَتَّى يَكُونَ سِرًّا"۔ (بخاری،باب کیف یقبض العلم:۱/۱۷۵) ترجمہ: حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن حزم کو لکھا کہ آنحضرتﷺ کی احادیث پرنظر رکھیں اورانہیں لکھ لیں؛کیونکہ مجھے علم کے مٹ جانے اور علماء کے اٹھ جانے کا ڈر ہے اورحضورﷺ کی حدیث کے سوا اور کسی روایت کو قبول نہ کرنا اورچاہئے کہ تم علم پھیلاؤ اوربیٹھو یہاں تک کہ نہ جاننے والا جان لے؛ اس لیے کہ علم برباد نہیں ہوتا جب تک کہ اسے مخفی نہ رکھا جائے۔ علامہ ابن عبدالبررحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں ؛کہ ابو بکر ابنِ حزم نے اس حکم کی تعمیل میں مجموعہ حدیث ترتیب دے لیا تھا، ابھی وہ حضرت عمرؓ کے پاس پہنچا نہ تھا ؛کہ آپ کا انتقال ہو گیا، حضرت عمربن عبدالعزیزؓ نے امام زہری کو بھی اسی طرح کا ایک حکم دیا تھا اوران سے احادیث لکھوائی تھیں، آپ کے احکام پورے عالم اسلام میں پہنچے ؛کہ جہاں جہاں احادیث ہوں انہیں جمع کرلیا جائے، جو مجموع ہائے حدیث دارالخلافہ (دمشق)میں جمع ہوئے آپ نے ان کی نقلیں تمام علاقوں میں پھیلادیں۔ (۲)حضرت ہمام بن منبہؒ (۱۰۱ھ)بھی حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ کے ہمعصر تھے،آپ نے اپنے استاد حضرت ابو ہریرہؓ (۵۸ھ) سے جو مجموعہ حدیث حاصل کیا وہ آپ نے اپنے شاگرد عمر بن راشدؒ کے سامنے پورا روایت کیا اورپھر ان کے سپرد بھی کردیا، ان سے یہ ان کے شاگرد عبدالرحمن بن ہمام بن نافع کو ملا، ان سے لے کر حضرت امام احمد بن حنبل نے اسے اپنی مسند میں جگہ دی، اس صحیفہ ہمام بن منبہ کے دو قلمی نسخے برلن اوردمشق کے کتب خانوں میں ملے ہیں جو اس کی مسند امام احمد میں مروی روایات سے لفظ بلفظ ملتے ہیں،پیرس یونیورسٹی کے ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے اس صحیفہ ہمام بن منبہ پر بہت مفید تحقیقی کام کیا ہے اور وہ شائع بھی ہوچکا ہے۔ (۳)علامہ ابن شہاب الزہریؒ (۱۲۴ھ) نے بھی حضرت عمربن عبدالعزیزؒ کے حکم سے ہی حدیث لکھنی شروع کی تھی، حضرت صالح بن کیسانؒ (۱۴۰ھ) بھی حدیث لکھنے میں آپ کے ساتھ تھے فرمایا: میں اور زہری اکٹھے تھے، ہم احادیث کی تلاش کرتے رہتے اورہمارا اتفاق ہوا کہ ہم سنن لکھیں؛ سو! ہم نے ہر چیز جو حضورﷺ کے حوالے سے سنی لکھ ڈالی؛ پھر ہم نے صحابہ کی روایات لکھنے کا ارادہ کیا، میں نے کہا: میں نہیں لکھتا یہ سنت نہیں ہیں، زہری نے کہا: یہ بھی سنت ہیں، سو!انہوں نے لکھیں، میں نے نہ لکھیں، وہ کامیاب ہوئے اورمیں ضائع گیا۔ (مصنف عبدالرزاق:۱۱/۲۵۹) (۴)مجموعہ امام شعبیؓ (۱۰۳ھ) علامہ شعبی نے تیار کیا تھا،آپ نے اس کی تبویب بھی فرمائی، حدیث کی پہلی کتاب ہے جو ابواب میں مرتب ہوئی،اس تالیف کا ذکر خطیب بغدادی نے الکفایہ میں اور حافظ ابن حجرؒ نے فتح الباری میں بھی کیا ہے۔