انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت شیخ عبدالوہاب متقیؒ (۱)اگر باطل کلام بھی سنیں تو فوراً انکار نہ کرنا چاہئے بلکہ پہلے سننا چاہئے کہ آخر متکلم کیا کہنا چاہتا ہے ، پس اگر ا س کو حق کے موافق پائیں تو قبول کریں ورنہ رد کردینا چاہئے ، اور اگر یہ نہ کرسکیں تو درگزر کردیں اور اس کی وجہ سے اپنے عقیدہ میں خلل نہ ڈالنا چاہئے۔ (۲)علم مثلِ غذا کے ہے جس کی ضرورت ہمیشہ باقی رہتی ہے اور اس کا نفع عام ہے ، اور ذکر مثل دوا کے ہے کہ کبھی کبھی اس سے علاج کیا جاتا ہے ، طالب کے لئے ضروری ہے کہ دنیا کے کاموں سے فرصت نکال کر فراغ ِ دل اور حضورِ قلب کے لئے خلوت اختیار کرے ؛خاص کر رمضان کے اخیر عشرہ اور ذی الحجہ کے اول عشرہ میں ضرور خلوت اختیار کرنی چاہئے ، اور ذکرِ الٰہی اور وساوس کی نفی کرنے میں مشغول ہونا چاہئے ۔ اس پر لوگوں نے عرض کیا کہ مشائخ تو یہ فرماتے آئے ہیں کہ ہمیشہ اور ہر وقت ذکرِ الٰہی میں مشغول رہنا چاہئے تو پھر اس کا کیا مطلب ہے ؟ فرمایا جو شخص اچھے کام میں مشغول ہے گویا وہ ذکر ِ الٰہی ہی کررہا ہے ۔ (۳)طریق ِ طالب یہ کہ ہر مفید سے استفادہ کرتا ہے اور ہر مستفید کو فائدہ پہونچاتا ہے ۔ (۴)جب آدمی کسی نیک عمل پر مطلع ہو تو اس پر کم از کم ایک مرتبہ ضرور عمل کرلینا چاہئے تاکہ اس کے عاملین میں اس کا بھی شمار ہوجائے ۔ (۵)علم کوئی ایسی چیز نہیں جسے چھوڑدیا جائے بلکہ یہ تو نعمت ہے جس کے حصول کے لئے سچی نیت سے کوشش کرنا چاہئے ۔ (۶)نمازاداکرنا ، قرآن پاک کی تلاوت کرنا ، علومِ شرعیہ کا پڑھنا پڑھانا ، اور جتنے بھی کارِ خیر ہیں ان سب کا بجالانا ذکر اللہ میں شامل ہے ۔