انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
مسبوق نے امام کے ساتھ قعدۂ اخیرہ نہ کیا تو کیا حکم ہے؟ زید مسبوق امام کے ساتھ آخری قعدہ میں نہ بیٹھا اور کھڑا ہوگیا اور چاروں رکعات ادا کرلیں تو صورت میں بقدر تشہد بیٹھنے سے قبل مسبوق نے جو قراء ت ، قیام وغیرہ ارکان ادا کئے وہ معتبر نہیں، قدرِ تشہد سے امام کی تشہد سے فراغت مراد نہیں بلکہ اتنا وقت مراد ہے جس میں جلدی سے جلدی تشہد پڑھا جاسکتا ہے، اگر ایک یا دو رکعتوں میں مسبوق ہو اور اس نے امام کے بقدر تشہد بیٹھنے کے بعد قدرِ ما تجوز بہ الصلوٰۃ تلاوت کی ہو تو اس کی نماز ہوجائے گی ورنہ نہیں، اور اگر تین یا چار رکعات میں مسبوق ہے تو اس کی نماز کی صحت کے لئے یہ شرط نہیں، البتہ یہ ضروری ہے کہ امام کے بقدرِ تشہد بیٹھنے کے بعد بھی مسبوق کے قیام کا کچھ حصہ پایا جائے، اگرچہ اس میں قدر ما تجوز بہ الصلوٰۃ قراء ت نہ کی ہو، بشرطیکہ اس کے بعد دو رکعتوں میں فاتحہ اور سورت پڑھ لے، بصورتِ عمد عدمِ متابعتِ امام کا گناہ ہوگا، ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے، سجدۂ سہو بہر صورت واجب نہیں، اس لئے کہ مقتدی کا ترکِ واجب موجبِ سجدۂ سہو نہیں ہے۔ (احسن الفتاویٰ:۳/۳۷۶، زکریا بکڈپو، دیوبند)