انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
قرآن مجید سے ایصالِ ثواب کی دلیل کیا ہے؟ انسان کواصل اجر تواپنے اعمال کا پہونچتا ہے؛ لیکن اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے انسان کودوسروں کے اعمال کا اجر بھی پہنچاتے ہیں، دعا اور صدقہ دوسرے کے حق میں نافع ہونے اور اس کا ثواب پہنچنے پرتواہلِ سنت والجماعت کا اتفاق ہے ہی، جمہور اہل سنت کے نزدیک قرأت قرآن اور دوسری بدنی عبادتوں کا ثواب بھی پہنچتا ہے؛ یہی بات حدیث سے معلوم ہوتا ہے، حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: سورۂ یٰسین قرآن کا قلب ہے، جوشخص اس کواللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کے لئے پڑھے گا اس کی مغفرت ہوگی؛ نیز تم اس سورت کواپنے مردوں پرپڑھا کرو۔ ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے والدین زندہ تھے تومیں ان کے ساتھ حسن سلوک کیا کرتا تھا، اب ان کی وفات ہوگئی، تواب میں ان کے ساتھ کس طرح سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: اپنی نماز کے ساتھ ان دونوں کے لئے نماز پڑھو اور اپنے روزوں کے ساتھ ان دونوں کے لئے روزہ رکھو۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جوقبرستان میں داخل ہو، وہ سورہ فاتحہ ، قل ہو اللہ احد اور أَلْھٰکُمُ التَّکَاثُرْ پڑھے اور کہے کہ میں نے اس پڑھے ہوئے کلام کا ثواب اہلِ قبرستان مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے کردیا، تووہ لوگ اس شخص کے لئے اللہ تعالیٰ کے نزدیک سفارشی ہونگے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جوقبرستان میں داخل ہو اور سورۂ یٰسین پڑھے تواللہ تعالیٰ ان سب یعنی قبرستان میں مدفون لوگوں سے عذاب کوہلکا کردیتے ہیں اور اس کے لئے ان تمام لوگوں کے برابر نیکیاں ہوتی ہیں۔ ابن الجلاج رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے صاحب زادگان سے فرمایا: جب تم لوگ مجھے میری قبر میں داخل کرو توقبر میں رکھتے ہوئے کہو بِسْمِ اللہِ وَعَلَی سُنَّۃِ رَسُوْلِ اللہِ پھرمٹی ڈال دو اور میرے سرہانے سورۂ بقرہ کا ابتدائی اور آخری حصہ پڑھو؛ کیونکہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کودیکھا ہے کہ وہ اس عمل کوپسند فرماتے تھے؛ محدثین نے اس کی سند کومعتبر ومقبول مانا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن اور بدنی عبادتوں کے ذریعہ ایصال ثواب حدیث سے ثابت ہے اور یہی ائمہ اربعہ میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ، امام مالک اور امام احمد رحمہم اللہ کی رائے ہے اور فقہاء شوافع میں سے بھی بہت سے لوگ اسی کے قائل ہیں؛ البتہ پیشہ ورانہ طریقہ پرپیسے لے کرقرآن مجید پڑھنا جائز نہیں اور اس کا ثواب نہیں پہنچتا؛ کیونکہ ثواب توایسے عمل پرہوتا ہے جس میں اخلاص ہو، جوعمل اخلاص سے خالی ہو وہ خود لائق ثواب نہیں اور جوعمل خود ہی لائقِ ثواب نہ ہو اس کا ثواب دوسروں کوکیوں کرایصال کیا جاسکتا ہے؟ یہی بات مشہور فقیہ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھی ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۲۱۰،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)