انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت اُمِ ورقہ بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا نام ونسب نام معلوم نہیں، اُم ورقہ کنیت اور انصار کے کسی قبیلہ سے تھیں، سلسلہ نسب یہ ہے، اُم ورقہ بنت عبداللہ بن حارث بن عویمر بن نوفل۔ اسلام ہجرت کے بعد مسلمان ہوئیں۔ غزوات غزوۂ بدر پیش آیا توانہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے شرکت کی اجازت مانگی کہ مریضوں کی تیمارداری کرونگی؛ ممکن ہے کہ اس سلسلہ میں شہادت نصیب ہو، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم گھر میں رہو خدا تم کووہیں شہادت عطا فرمائے گا۔ شہادت چونکہ قرآن پڑھی ہوئی تھیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوعورتوں کا امام بنایا تھا، اس لیے درخواست کی کہ ایک مؤذن بھی مقرر فرمائیے؛ چنانچہ موذن اذان دیتا اور عورتوں کی امامت کرتی تھیں راتوں کوقرآن پڑھا کرتیں؛ انہوں نے ایک لونڈی اور ایک غلام کومدبربنایا یعنی اس شرط پرآزادی کا وعدہ کیا تھا کہ میرے بعد تم آزاد ہو، ان بدبختوں نے اس وعدے سے (ناجائز) فائدہ اُٹھانا چاہا اور رات کوایک چادر ڈال کران کا کام تمام کردیا، یہ خلافت فاروقی کا واقعہ ہے، صبح کوحضرت عمررضی اللہ عنہ نے لوگوں سے پوچھا: آج خالہ کے پڑھنے کی آواز نہیں آئی؟ معلوم نہیں کیسی ہیں؟ مکان میں گئے تودیکھا کہ ایک چادر میں لپٹی پڑی ہوئی ہیں، نہایت افسوس ہوا اور فرمایا خدا اور رسول نے سچ کہا تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ شہیدہ کے گھرچلو، اس کے بعد منبر پرچڑھے اور کہا غلام اور لونڈی دونوں گرفتار کئے جائیں؛ چنانچہ وہ گرفتار ہوکرآئے توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کوسولی پرلٹکادیا (یہ دونوں وہ پہلے مجرم ہیں) جن کومدینہ منورہ میں سولی دی گئی۔ (اصابہ:۸/۲۸۹)