انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مردوں کو زندہ کرنے کے معجزات بیہقی اور ابن عدی نےحضرت انس سے روایت کی ہے کہ ایک نوجوان انصاری کی وفات ہوئی اس کی ماں اندھی اور بوڑھی تھی ہم نے اس انصاری کی میت کو ایک کپڑا اڑھادیا اور اس کی ماں سے تسلی اور صبر کی باتیں کرنے لگے، اس نے کہا کہ کیا میرا لڑکا فوت ہوگیا ہے؟ ہم نے کہا کہ ہاں ! اس نے دعا کی کہ اے اللہ! تو جانتا ہے میں نے تیری طرف اور تیرے پیغمبر کی طرف اس امید پر ہجرت کی ہے کہ تو ہر مصیبت پر میری مددفرمائے گا، اے اللہ! یہ مصیبت دور فرما،حضرت انسؓ کا بیان ہے ہم لوگ وہاں موجود تھے کہ اس نوجوان انصاری نے کپڑے سے اپنا منہ کھولا اور اچھا ہوکر اٹھ بیٹھا ، اس نے ہمارے ساتھ کھانا بھی کھایا؛ چونکہ نبی کریمﷺ کے نام کی برکت سے ایک بڑھیا کی دعا سے مردہ زندہ ہوگیا اور وہ بڑھیا آپﷺ کی امت میں سے تھی اس لیے یہ آپ ہی کا معجزہ ہے۔ بیہقی نے حضرت عبداللہ بن عبیداللہ انصاری سے روایت کی ہے کہ جنگ یمامہ میں ثابت بن قیس شہید ہوئے میں ان کو دفن کرتے وقت موجود تھا، جب وہ قبر میں رکھ دیے گئے تو ہم نے ان کو یہ کلمہ کہتے ہوئے سنا:محمدرسول اللہ ابوبکر الصدیق عمر الشہید عثمان البرالرحیم آواز سن کر ہم نے انہیں دیکھا تو اسی طرح مردہ پایا جس طرح یہ کلمات کہنے سے پہلے تھے یہ بھی آنحضورﷺ کامعجزہ تھا کہ مردہ نے زندہ ہوکر آپﷺ کی رسالت اور آپﷺ کے خلفاء کی خلافت کی گواہی دی۔ طبرانی ،ابو نعیم اور ابن مندہ نے نعمان بن بشیر سے روایت کی ہے کہ زید بن خارجہ کی نعش مرنے کے بعد گھر میں رکھی تھی نعش پر ایک چادر پڑی ہوئی تھی، آس پاس عورتیں رورہی تھیں یہ مغرب اور عشاء کے درمیان کا وقت تھا،اچانک زید بن خارجہ نے کہا کہ نوحہ مت کرو چپ رہو یہ سن کر ان کے منہ سے کپڑا ہٹایاگیا تو انہوں نے کہا محمدرسول اللہ الامین وخاتم النبین فی الکتاب الاول اس کے بعد زید نے حضرت ابوبکر حضرت عمر اور حضرت عثمان کی تعریف کی اور پھر یہ کلمہ کہا السلام علیک یارسول اللہ ورحمۃ اللہ وبرکاتہ یہ کلمہ کہتے ہی پھر جیسے لیٹے تھے اسی طرح لیٹ گئے آپ کی امت کے ایک شخص ن مرنے کے بعد آپ کی رسالت اور آپ کے خلفاء کی خلافت کی گواہی دی اس لیے یہ بالواسطہ آپ کا ہی معجزہ ہوا۔ نبی کریمﷺ کی امت میں سے بہت سے بزرگوں سے مردوں کو زندہ کرنے کا واقعہ موجود ہے،عبداللہ بن اسعد یافعی اپنی کتاب مرأۃ الجنان وعبرۃ الیقظان میں حضرت شیح عبدالقادر جیلانیؒ کی کرامات کی شہرت کے بعد ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک بڑھیا کے بیٹے کو حضرت شیخ سے بڑی محبت تھی آپ کی محبت میں دنیا کاکاروبار سب چھوڑدیاتھا، ایک دن بڑھیا نے آپ کی خدمت حاضر ہوکر عرض کیامیں نے اپنے بیٹے کو آپ کی نذر کردیا اور اللہ کےلیے میں نے اپنا حق معاف کردیااب اس کو آپ باطنی علوم سکھایے،چنانچہ وہ لڑکا خانقاہ میں رہنےلگااور ریاضت وباطنی علوم میں مشغول ہوگیا کبھی کبھی بڑھیا اپنے بیٹے کو دیکھنے وہاں آجایا کرتی تھی،ایک دن آئی تو دیکھا کہ اس کا بیٹا چنے چبارہا ہے اور نہایت دبلا لاغر ہوگیا ہے، پھر حضرت شیخ کے پاس گئی تو دیکھا کہ آپ مرغی کا گوشت کھارہےہیں، بڑھیا نے عرض کیا حضرت آپ مرغی کا گوشت کھاتے ہیں اور میرے بیٹے کو چنے کھلاتے ہیں آپ نے یہ سن کر مرغی کی ہڈیوں پر ہاتھ رکھ کر یہ فرمایااس خدا کے حکم سے اٹھ جس کے حکم سے گلی ہوئی ہڈیاں زندہ ہوں گی ؛چنانچہ مرغی زندہ ہوگئی اور بولنے لگی اس پر حضرت شیخ نے بڑھیا سے کہا جب تیرا بیٹا اس مرتبہ کو پہنچ جائےتو جو جی میں آئے کھائے۔ عیسائیوں نے مردہ کو زندہ کرنے پر فخر کیا ہے کہ حضرت عیسی مردو ں کو زندہ کیا کرتے تھے؛بلکہ اس معجزہ کی بدولت وہ حضرت عیسی کو خدائی کا درجہ دیتے ہیں،حالانکہ اس طرح کے واقعات اور کرامات ہمارے پیغمبر کی امتیوں سے اس قسم کی کرامات کا ظہور ہوااس پیغمبر کےمرتبہ کی بلندی کا کیا اندازہ ہوسکتا ہے۔