انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** غسل کرنے کا مسنون طریقہ غسل چاہے فرض ہو یاواجب یاسنت یامستحب سب کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ غسل کرنے والا سب سے پہلے اللہ کی رضا اور ثواب کی خاطر نجاست سے پاک ہونے کی نیت کرے۳۶؎؛ پھردونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک تین بار دھونا۳۷؎؛ پھربدن پر کسی جگہ منی یاناپاکی لگی ہوئی ہو تو اس کو تین بار صاف کرے اور بڑا استنجاء کرے۳۸؎؛ خواہ ضرورت ہو یا نہ ہو، اس کے بعد مسنون طریقہ پر وضو کرے۳۹؎؛ اگر غسل کا پانی قدموں میں جمع ہوتا ہو تو پیروں کو نہ دھوئے، یہاں سے علاحدہ ہونے کے بعد دھوئے؛ اگر چوکی یاپتھر یاایسی جگہ غسل کررہا ہو کہ وہاں غسل کا پانی جمع نہیں ہورہا ہے تو اسی وقت قدموں کو بھی دھوڈالنا چاہئے۴۰؎، اب پانی پہلے سر پر ڈالے؛ پھردائیں کندھے پر؛ پھربائیں کندھے پر ڈالیں، اتنا پانی ڈالیے کہ سر سے پاؤں تک پہنچ جائے اور بدن کو ہاتھوں سے ملے، یہ ایک مرتبہ ہوا؛ پھراسی طرح پانی ڈالیں کہ پہلے سر؛ پھردائیں کندھے؛ پھربائیں کندھے پر (اور جہاں بدن کے کسی حصہ کے سوکھا رہ جانے کا اندیشہ ہو وہاں ہاتھ سے مل کر پانی بہانے کی کوشش کرے) پھراسی طرح تیسری مرتبہ پانی سر سے پیر تک بہائے۔ (۳۶)’‘علقمۃ بن وقاص اللیثِی یقول سمِعت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ علی المِنبرِ قال سمِعت رسول اللہ ﷺ یقول إِنما الأعمال بِالنِیات" بخاری، باب بدء الوحی، حدیث نمبر:۱/ (۳۹)’‘عن عائِشۃ زوجِ النبِیِ ﷺ أن النبِی ﷺ کان إِذا اغتسل مِن الجنابِۃ بدأَ فغسل یدیہِ ثم یتوضأُ مایتوضأ لِلصلاِۃِ" بخاری، باب الوضو قبل الغسل، حدیث نمبر:۲ (۳۷۔۳۸۔۴۰)’‘عن عائِشۃ قالت کان رسول اللہ ﷺ إِذا اغتسل مِن الجنابِۃ یبدأ فیغسِل یدیہِ ثم یفرِغ بِیمِینِہِ علی شِمالِہِ فیغسِل فرجہ ثم یتوضأُ وضوء ہ لِلصلاِۃ ثم یأخذ الماء فیدخِل أَصابِعہ فِی أصولِ الشعرِ حت إِذا رأی أَن قد استبرأَ حفن عل رأسِہِ ثلاث حفنات ثم أفاض عل سائِرِ جسدِہِ ثم غسل رِجلیہِ" مسلم، باب صفۃ غسل الجنایۃ، حدیث نمبر:۴۷۴۔ "حدثتنِی خالتِی میمونۃ قالت أدنیت لِرسولِ اللہ ﷺ غسلہ مِن الجنابۃِ فغسل کفیہِ مرتینِ أوثلاثا ثم أدخل یدہ فِی الإِنائِ ثم أفرغ بِہِ علی فرجِہِ وغسلہ بِشِمالِہِ ثم ضرب بِشِمالِہِ الأرض فدلکہا دلکا شدِیدا ثم توضأ وضوء ہ لِلصلاِۃ" مسلم، وباب صفۃ غسل الجنایۃ، حدیث نمبر:۴۷۶۔ "عن عائِشۃ قالت کان رسول اللہ ﷺ إِذااغتسل مِن الجنابۃ… ثم یخلل بیدہ شعرہ" بخاری، باب تخلیل الشعر، حدیث نمبر:۲۶۴۔