انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صف آرائی حضرت عائشہ صدیقہؓ اپنے لشکر کو لئے ہوئے مقام مرور تک آپہنچیں تو عثمان بن حنیف اپنا لشکر لئے ہوئے بصرہ سے نکلا اورصف آرا ہوا،ام المومنین کے لشکر کا میمنہ حضرت طلحہؓ کے سپرد تھا اورمیسرہ کے سردار حضرت زبیرؓ تھے،جب دونوں لشکر آمنے سامنے ایک دوسرے کے قریب آگئے تو اول میمنہ کی جانب صفِ لشکر سے حضرت طلحہؓ نکلے اور انہوں نے حمد وصلوٰۃ کے بعد حضرت عثمانؓ کی فضیلتیں بیان کیں اوراُن کے خون کا بدلہ لینے کی لوگوں کو ترغیب دی اس کے بعد میسرہ کی جانب سے حضرت زبیرؓ نکلے اورانہوں نے حضرت طلحہؓ کی تقریر کی تصدیق کی پھر اس کے بعد حضرت ام المومنینؓ نے نصائح فرمائے،حضرت ام المومنینؓ کی تقریر سن کر عثمان بن حنیف کے لشکریوں کے اُسی وقت دو گروہ ہوگئے،ایک تو عثمان بن حنیف کے ساتھ مقاومت اورمقابلہ پر آمادہ تھے اور دوسرے وہ جو طلحہؓ و زبیرؓ سے لڑنے کو اچھا نہیں جانتے تھے،حضرت ام المومنینؓ اورحضرت طلحہ وزبیرؓ نے جب یہ دیکھا کہ عثمان بن حنیف کے لشکریوں میں خود ہی پھوٹ پڑگئی ہے تو میدان سے واپس چلے آئے اور پیچھے ہٹ کر اپنے خیموں میں مقیم ہوگئے لیکن عثمان بن حنیف اپنے ساتھیوں کو لئے ہوئے برابر مقابلہ پر کھڑا رہا اوراُس نے جاریہ بن قدامیہ کو حضرت ام المومنینؓ کی خدمت میں بھیجا جس نے آکر عرض کیا کہ اے ام المومنینؓ! عثمان غنیؓ کا قتل ہونا زیادہ پسندیدہ تھا بمقابلہ اس کے کہ تم اس ملعون اونٹ پر سوار ہوکر نکلیں،تمہارے لئے اللہ تعالیٰ نے پردہ مقرر کیا تھا،تم نے پردہ کی ہتک کی،اگر تم اپنے ارادے سے آئی ہو تو مدینہ منورہ کی طرف واپس چلی جاؤ اور اگر بجبرواکراہ آئی ہو تو خدائے تعالیٰ سے مد چاہو اورلوگوں سے واپس چلنے کو کہو، یہ تقریر ابھی ختم نہ ہونے پائی تھی کہ حکیم بن جبلہ نے ام المومنینؓ کے لشکر پر حملہ کردیا،ادھر سے بھی مدافعت کی گئی،مگر شام ہونے کے سبب لڑائی ختم ہوگئی،اگلے دن علی الصباح حکیم بن جبلہ نے صف آرائی کی اور طرفین سے لڑائی شروع ہوئی، حکیم بن جبلہ مارا گیا خلاصہ یہ کہ عثمان بن حنیفہ کو انجام کار شکست ہوئی،بصرہ پر طلحہؓ وزبیرؓ کا قبضہ ہوگیا،عثمان بن حنیف گرفتار ہوکر حضرت طلحہؓ اور زبیرؓ کے سامنے آئے تو حضرت ام المومنین کو اطلاع دی گئی انہوں نے چھوڑدینے کا حکم دیا، وہ وہاں سے چھوٹ کر حضرت علیؓ کی طرف روانہ ہوئے،اب حضرت طلحہ و زبیرؓ اورحضرت ام المومنینؓ کا بصرہ پر قبضہ ہوگیا،لیکن یہ قبضہ بھی ویسا ہی تھا جیسا کہ عثمان بن حنیف کا قبضہ تھا،یعنی موافق ومخالف دونوں قسم کے لوگ بصرہ میں موجود تھے۔