انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** یعقوب بن لیث صفار کی وفات یعقوب بن لیث صفار کی طاقت بہت بڑھ چکی تھی؛ اگرچہ خراسان، طبرستان اور فارس میں احمد بن عبداللہ خجستانی، سعید بن اطہر، علی بن یحییٰ خارجی، حسن بن زید علوی، رافع بن ہرثمہ وغیرہ کئی دعویدارانِ حکومت مصروف زور آزمائی تھے اور ہرایک دوسرے سے بازی لے جانا چاہتا تھا اور نہیں کہاجاسکتا تھا کہ کون غالب اور کون مغلوب ہوگا؟ مگربہ ظاہر یعقوب بن لیث صفار ان میں سب سے زیادہ لائق، عالی حوصلہ اور طاقتور تھا، یعقوب بن لیث کے قبضہ میں ملک بھی بہت وسیع تھا، خلیفہ معتمد نے یہ دیکھ کر کہ شام کا ملک بھی نکل گیا، عراق کے بھی ایک برے حصے پرزنگیوں نے قبضہ کررکھا ہے اور کسی طرح زیرہونے میں نہیں آتے، ادھر خراسان وغیرہ صوبوں کی باقاعدہ سند حکومت دربارِ خلافت سے بھیج دی جائے؛ گاکہ وہ اطاعت وفرماں برداری کے اقرار سے منحرف نہ ہو اور ملک میں انتظام قائم ہوجائے، اس کے متعلق بہ ذریعہ خط وکتابت سلسلہ جنبانی شروع ہوچکی تھی۔ کہ ۹/شوال المکرم سنہ۲۶۵ھ کویعقوب بن لیث صفار نے بہ عارضہ قولنج وفات پائی، یعقوب بن صفار کے پاس صوبہ فارس کی گورنری خلیفہ نے روانہ کردی تھی، جو اس وقت پہنچی جب یعقوب بن صفار کا دم نکل رہا تھا، یعقوب کے بعد اس کا بھائی عمروبن لیث صفار تخت نشین ہوا اور اس نے خلیفہ کی خدمت میں اطاعت وفرماں برداری کے اقرار کی عرضی روانہ کی، خلیفہ اس عرض کوپڑھ کربہت خوش ہوا اور عمروبن لیث کے نام خراسان، اصفہان، سندھ، سجستان کی سندگورنری روانہ کرکے پولیس بغداد وسامرا کی افسری بھی عطا کی، ساتھ ہی خلعت بھی روانہ کیا، اس فرمان اور خلعت کا اثر یہ ہوا کہ عام طور پرلوگوں نے بطیب خاطر عمروبن لیث کی حکومت کوتسلیم کرلیا اور اس کی طاقت بڑھ گئی۔