انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت حمزہؓ کی شہادت حضرت حمزہؓ نے حملہ کرکے مشرکین کے علمبردار طلحہ کو قتل کیا اورپھر دستی تلوار چلاتے اورمشرکین کی صفوف کو درہم برہم کرتے ہوئے بڑھے چلے جاتے تھے حبشی غلام وحشی نے آپ کو بڑھتے ہوئے دیکھا اورایک پتھر کی آڑ میں چھپ کر بیٹھ گیا جب آپ کفار کو مارتے اورہٹاتے ہوئے آگے بڑھ گئے تو اس نے موقع پاکر اپنا حربہ پھینک مارا اور وہ نیزہ ایک پہلو سے دوسرے پہلو کے پار نکل گیا،حضرت حمزہؓ شہید ہوگئے اوروحشی نے جاکر ہند بنت عتبہ کو حضرت حمزہؓ کے شہید کردینے کی خبر سُنائی ،حضرت حنظلہؓ نے حملہ کرکے کفار کو اپنے سامنے سے ہٹادیا اورابو سفیان تک پہنچ گئے،حضرت حنظلہ دوڑ کر ابو سفیان پروارہی کرنا چاہتے تھے کہ شداد بن اسودیشی نے پیچھے سے آکر اُن پر وار کیا اور وہ شہید ہوگئے،حضرت نضرؓ بن انس اورسعدؓ بن الربیع نے بھی بڑی بڑی چپقلش مردانہ دکھائی،قریش کے بارہ علمبردار یکے بعد دیگرے مسلمانوں کے ہاتھ سے قتل ہوئے جن میں سے آٹھ کو صرف حضرت علیؓ نے قتل کیا، اُن کے علمبرداروں میں سے جب ایک قتل ہوتا اورعلم گرتا تو دوسرا آکر اُٹھا لیتا تھا،اسی طرح جب آخری علمبردار صواب قتل ہوا تو پھر کسی کو علم کے اُٹھانے کا حوصلہ نہ ہوا اوروہ جھنڈا اُسی طرح زمین پر پڑا رہا،مسلمانوں کے صف شکن حملوں اورجوانمردانہ شمشیر زنی کے مقابلے میں کفار کے تین ہزار بہادروں کے پاؤں اُکھڑ گئے ،دوپہر کے قریب کفار پسپا ہونے شروع ہوئے اول تو وہ اُلٹے پاؤں لڑتے ہوئے پیچھے ہٹتے رہے، پھر پشت پھیر کر فرار ہونے لگے،یہاں تک کہ وہ اپنی حد سے بھی نکل گئے اورمسلمانوں نے قریش کی عورتوں کو جو پیچھے دف بجا بجا کر اشعار گارہی اوراپنے مردوں کو لڑنے کی ترغیب دلارہی تھیں،دیکھا کہ وہ اپنا تمام سازوسامان چھوڑچھاڑ کر بھاگ رہی اوربھگوڑوں کے ساتھ شامل ہورہی ہیں،ہند بن عتبہ بھی جو عورتوں کی جرنیل تھی ،بدحواسی کے ساتھ بھاگی اوراپنا تمام سامان میدان میں چھوڑ گئی۔