انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** محمد بن عامر کے حالات زندگی محمدبن ابی عامر۳۵۷ھ میں اندلس کے مقام طرکش میں جہاں اس کا خاندان سکونت پذیر تھا پیدا ہوا اگرچہ اس کا مورث اعلی عبدالملک معافری ایک یمنی سپاہی پیشہ شخص تھا مگر اس کے بعد اس کی اولاد میں زیادہ تر پڑھے لکھے اورذی علم لوگ ہوتے رہے اور سپہ گری کی طرف اس خاندان کی توجہ کم رہی ،محمد بن ابی عامر ابھی ماں کی پیٹ ہی میں تھا کہ اس کا باپ حج سے واپس آتا ہوا علاقہ طرابلس الغرب میں فوت ہوگیا تھا ،محمد بن ابی عامر بہت تھوڑی عمر میں قرطبہ آکر سرکاری مدرسہ میں آکر پڑھنے لگا،یہاں تک کہ فارغ التحصیل ہوکر اس نے ایوان شاہی کے متصل ایک دوکان کرایہ پرلی اور اس میں بیٹھ کر عرائض نویسی کا پیشہ اختیار کیا،اجرت لےکر لوگوں کےخطوط کچہریوں میں پیش ہونے والی عرضیاں لکھ دیا کرتا تھا، یہی اس کا ذریعہ معاش تھا اتفاقاً ملکہ صبح یعنی مادر ہشام کو ایک محرر کی ضرورت ہوئی جو اس کی جائداد کا حساب کتاب لکھا کرے کسی خواجہ سرا نے محمد بن ابی عامر کی ملکہ سے سفارش کردی چنانچہ محمد بن ابی عامر ملکہ کے یہاں محرروں میں نوکر ہوگیا،اس کی حسن کارگزاری کی شہرت اور ملکہ کی سفارش نے اس کو چند روز کے بعد اشبیلیہ کے محصولات کی وصولی کا افسر مقرر کردیا اس عہدے پر فائز ہوکر چونکہ اس کو قرطبہ سہ باہر رہنا پڑتا تھا لہذا اس نے ملکہ صبح کی خدمت میں عرض معروض کرکے ملکہ کو اس بات پر آمادہ کرلیا کہ وہ خلیفہ حکم کی خدمت میں سفارش کرکے اس کو قرطبہ ہی میں کوئی عہدہ دلادے چنانچہ اس کو محکمہ دارالضرب کا افسر ومہتمم بنادیاگیا اس عہد ہ جلیلہ پر پہنچ کر محمد بن ابی عامر نےاپنی قابلیت کا خوب اظہار کیا ملکہ صبح کو بھی قیمتی تحائف کےذریعے خوش رکھا وزیر مصحفی اوردوسرے امراء کو بھی اپنا ہمدرد وخیر خواہ بنالیا اور بہت جلد اس قدر اعتبار پیدا کرلیا کہ خلیفہ حکم نے مرنے سے پہلے اس کو شہزادہ ہشام کااتالیق مقرر کردیا۔