انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
دیہات میں نمازِ عید پڑھنے سے کیا نقصان ہے جبکہ اس سے تبلیغ بھی ہوسکتی ہے؟ دیہات میں نمازِ عید پڑھنے سے عوام اس کو واجب اعتقاد کرلیں گے، غیر واجب بلکہ ناجائز کو واجب اعتقاد کرنا اور کرانا بہت بڑی خرابی ہے، جو چیز جائز ہو اس کو لازم کرلینا اور اس پر اصرار کرنا مکروہ ہے، پھر ناجائز چیز پر اصرار کرنا اور اس کو واجب اعتقاد کرنا کیسے جائز ہوگا؟ جس نماز کو واجب اعتقاد کرکے پڑھیں گے وہ نماز نفل ہوجائے گی اور نفل کی جماعت اعلان و دعوت کے ساتھ کرنا مکروہ ہے، اس نماز میں قراءت جہری کی جائے گی، اور نوافل میں جہری قراءت مکروہ ہے۔ اور گاؤں کے لوگ عید الاضحیٰ میں قربانی کو نماز کے لئے مؤخر کریں گے جو کہ التزام مالایلزم ( ایسی چیز کو لازم کرلینا ہے جو کہ ضروری نہیں) ہے وغیرہ، تبلیغ کا مقصد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور اشاعتِ سنت ہے، جس جگہ عید کی نماز درست نہیں وہاں ناجائز طریقہ پر لوگوں کو جمع کرکے ، ناجائز اور خلافِ شرع طریقہ پر نماز (ام العبادات)ادا کرکے خود غور کرکے دیکھیں کہ کیا تبلیغ اور اشاعت سنت ہوسکتی ہے؟تبلیغ کے لئے مستقل اجتماع کرکے تبلیغ کی جانی چاہئے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۸/۳۸۷،مکتبہ شیخ الاسلام،دیوبند)