انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سلطان نضر بن محمد سلطان نصر بن محمد فقیہہ نے تخت نشین ہوکر ابو الحاج مقتول مذکور کے بیٹے نصر کو اپنا وزیر بنایا، محمد مخلوع کا عزل اورنصر بن محمد کی تخت نشینی کا واقعہ بروز عید الفطر ۶۰۸ھ وقوع پذیر ہوا تھا ۷۰۹ھ میں بادشاہ قسطلہ نے الجزائر پر حملہ کیا،یہ شہر تو فتح نہ ہوا مگر جبل الطارق پر شاہ قسطلہ کا قبضہ ہوگیا، اسی سال دوسری طرف شاہ برشلونہ نے المیریہ پر حملہ کردیا،سلطان نصر نے المیریہ کے بچانے کے لئے فوج بھیجی، ابھی المیریہ پر سلسلۂ جنگ جاری تھا کہ ابو سعید نے جو ابن الاحمر کا بھتیجا اورحاکمِ مالقہ تھا علم بغاوت بلند کیا، ابو سعید کے بیتے ابو الولید نے المیریہ کو فتح کرکے بلیش کو بھی فتح کرلیا اوراس طرح سلطنت غرناطہ میں خانہ جنگی شروع ہوکر سلطنت کے دو ٹکڑے ہوگئے،یہ ناستودہ حالات ابھی روبہ اصلاح نہ ہوئے تھے کہ جمادی الثانی ۷۱۰ھ میں سلطان نصر بیمار ہوا اورزندگی سے نا امیدی ہوئی،لوگوں نے سلطان محمد مخلوع کو سلطان نصر کی جگہ تخت نشین کرانا چاہا، اتفاقاً سلطان نصر تندرست ہوگیا، اس نے سلطان محمد مخلوع کو جواب تک قید تھا قتل کیا، ابو سعید اور اس کے بیٹے ابو الولید نے مالقہ کو دارالحکومت بناکر اپنے مقبوضہ حصہ ملک پر خود مختارانہ حکومت شروع کردی تھی، محرم ۷۱۳ ھ میں ابو الولید فوج لے کر دار السلطنت غرناطہ کے قریب قریۃ العطشاء میں آکر خیمہ زن ہوا، سلطان نصر بھی غرناطہ سے فوج لے کر نکلا، ۱۳محرم ۷۱۳ھ کو سلطان نصر نے ابو الولید سے شکست کھائی اور غرناطہ میں آکر پناہ لی،غرناطہ پہنچ کر صلح کی سلسلہ جنبانی کی،ابھی صلح نامہ کی تکمیل نہ ہونے پائی تھی کہ بعض باشندگانِ غرناطہ نے ابو الولید کو جومالقہ چلا گیا تھا،جاکر صلح سے روکا اورغرناطہ پر حملہ کی ترغیب دی، وہ بعض سردارانِ غرناطہ کو اپنا ہمدرد پاکر فوراً حملہ پر آمادہ ہوگیا،مقام شدونہ کے قریب مالقہ و غرناطہ کی فوجوں کا ایک زبردست مقابلہ ہوا، آخر ابو الولید کو فتح حاصل ہوئی اور وہ پاشنبہ کوب مفردین کے ساتھ ہی غرناطہ میں داخل ہوا، سلطان قصر حمرا میں محصور ہوگیا، آخر ۲۱شوال ۷۱۳ھ کو سلطان نے تختِ سلطنت سے دست برداری کی دستاویز ابو الولید کے حق میں لکھ دی۔