انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اختلاف کرنے والے حضرات مشہور محدث رزین (۵۲۰ھ) نے کتاب التجرید میں جن چھ کتابوں کی تجرید کی ہے ان میں چھٹی کتاب مؤطا امام مالکؒ ہے، علامہ ابن اثیر جزری (۶۰۶ھ) نے بھی جامع الاصول میں چھٹی کتاب مؤطا ہی رکھی ہے، امام ابوسعید العلائی (۷۷۱ھ) مسند دارمی کوچھٹی کتاب کا درجہ دینا چاہتے ہیں، حافظ ابنِ حجر عسقلانیؒ (۸۵۲ھ) بھی مسند دارمی کوہی چھٹی کتاب کے طور پر شامل کرتے ہیں، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ مسندامام احمد کوچھٹے نمبر پر رکھنا چاہتے ہیں۔ اختلاف کرنے والوں کا اختلاف چنداں مؤثر نہیں ہے اور جمہور اہلِ علم نے سنن ابنِ ماجہ کوہی صحاحِ ستہ میں جگہ دی ہے، ابنِ خلکان (۶۸۱ھ) لکھتے ہیں: "کتابہ فی الحدیث احدالصحاح الستۃ"۔ ترجمہ: آپ کی کتاب سنن ابن ماجہ صحاحِ ستہ میں سے ایک ہے۔ سنن ابنِ ماجہ کی بائیس حدیثیں ایسی کمزور ہیں کہ اِ ن پر وضع کا حکم بھی لگ سکتا ہے، ایک ہزار کے قریب روایات پر جرح ہوسکتی ہے؛ تاہم اس کے علوِ مرتبہ سے انکار نہیں ہوسکتا، حافظ ابنِ کثیررحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: "کلہا جیاد سوی الیسیرۃ"۔ (البدایہ والنہایہ:۱۱/۵۵) ترجمہ:اس کی سب حدیثیں ماسوائے چند کے جید ہیں۔ سنن ابنِ ماجہ میں تیس بڑے ابواب ہیں؛ جنھیں کتاب کہتے ہیں جیسے کتاب الزکوٰۃ، کتاب الحج اور پندرہ سو عام ابواب ہیں، کل حدیثیں چار ہزار کے قریب ہیں۔ صحاحِ ستہ کی احادیث میں صحت کے لحاظ سے فرق ہے، صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں صحت کا معیار نہایت بلند ہے اور سننِ اربعہ پر صحاح کا اطلاق تغلیباً ہے، ان میں حسان اورضعاف بھی ہیں اور مجموعی لحاظ سے ان چھ کتب پر صحاحِ ستہ کا اطلاق درست ہے۔