انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** موزوں اور پٹی وغیرہ پر مسح کرنے کے مسائل موزوں پر مسح کا حکم اللہ تعالی نے فرمایا:یُرِیْدُ اللّہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلاَ یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَاللہ تعالی تمہارے ساتھ سہولت چاہتا ہے تنگی نہیں چاہتا ۔ (البقرۃ:۱۸۵) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موزوں پر مسح مسافر کے لئے تین دن اور تین رات ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات ہے حوالہ اَلْمَسْحُ عَلیَ الْخُفَّیْنِ لِلْمُسَافِر ثَلاَ ثَۃُ أَیَّامٍ وَلَیَا لِیْھَا وَلِلْمُقِیْمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ(ابوداود بَاب التَّوْقِيتِ فِي الْمَسْحِ ۱۳۵) بند شریعت نے وضو میں دونوں پیروں کے دھونے کے بدلے لوگوں پر آسانی کے لئے موزوں پر مسح کی اجازت دی ہے۔ مسح جائز ہونے کی شرطیں جس وقت مندرجہ ذیل شرطیں پائی جائیں تو موزوں پر مسح صحیح ہوتا ہے۔ (۱) موزوں کو پاکی پر پہنا ہو، اگر موزوں کو دونوں پیروں کے دھونے کے بعد وضو مکمل ہونے سے پہلے پہنے ، اگر حدث لاحق ہونے سے پہلے وضو مکمل کرلیتا ہے تو اس پر مسح جائز ہے۔حوالہ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ فَقَالَ دَعْهُمَا فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا(بخاري بَاب إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَيْهِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ ۱۹۹) بند (۲) موزے ٹخنوں کو ڈھنکتے ہوں۔ حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ رَجَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَاءٍ بِالطَّرِيقِ تَعَجَّلَ قَوْمٌ عِنْدَ الْعَصْرِ فَتَوَضَّئُوا وَهُمْ عِجَالٌ فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِمْ وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ لَمْ يَمَسَّهَا الْمَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ (مسلم بَاب وُجُوبِ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ بِكَمَالِهِمَا: ۳۵۴) موزے پرمسح وضو کی مفروضہ مقدار کودھونے کے بدلے میں رکھا گیا؛ اس لیے قدم کے ساتھ ٹخنے کوبھی موزے ساتر (شامل) ہونا چاہئے؛ کیونکہ وضو میں ٹخنے بھی شامل ہیں اسی وجہ سے مذکورہ حدیث میں ٹخنے نہ دھونے پروعید آئی ہے۔ بند (۳) موزے پیر کی چھوٹی انگلیوں میں سے تین انگلیوں کے بقدر پھٹن سے خالی ہوں۔ حوالہ اصل تویہی ہے کہ موزے پھٹن سے خالی ہوں؛ لیکن اس میں حرج ہے کہ عام طور پرموزوں کا پھٹن سے خالی رہنا دشوار ہوتا ہے؛ اس لیے اس حرج کودور کرنے کے لیے پھٹن کی کم سے کم مقدار کوضرورۃ معفوعنہ تجویز کیا گیا اور نقصانِ یسیر کوبعض جگہوں پرمعفوعنہ کہا جاتا ہے، جیسے قربانی کا جانور اصلاً ہراعتبار سے مکمل اور کوئی نقص والا نہیں ہونا چاہیے؛ لیکن اس میں بھی نقصان یسیر کومعفوعنہ قرار دیتے ہوئے، کسی عضو کا زیادہ حصہ متاثر ہوتو شریعت اسے قابل قبول نہیں قرار دیتی ہے؛ جیسا کہ یہ بات اس حدیث کی روشنی میں سمجھی جاسکتی ہے۔ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ مَا لَا يَجُوزُ فِي الْأَضَاحِيِّ فَقَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصَابِعِي أَقْصَرُ مِنْ أَصَابِعِهِ وَأَنَامِلِي أَقْصَرُ مِنْ أَنَامِلِهِ فَقَالَ أَرْبَعٌ لَا تَجُوزُ فِي الْأَضَاحِيِّ فَقَالَ الْعَوْرَاءُ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَالْمَرِيضَةُ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَالْعَرْجَاءُ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تَنْقَى قَالَ قُلْتُ فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ قَالَ مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ (ابوداود بَاب مَا يُكْرَهُ مِنْ الضَّحَايَا: ۲۴۲۰) الحاجة تنزل منزلة الضرورة (الاشباه والنظائر: ۱۱۴/۱)يَرَى الْحَنَفِيَّةُ وَالْمَالِكِيَّةُ جَوَازَ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفِّ الَّذِي بِهِ خَرْقٌ يَسِيرٌ دَفْعًا لِلْحَرَجِ عَنِ الْمُكَلَّفِينَ ، إِذْ أَنَّ الْخِفَافَ لاَ تَخْلُو عَنْ خَرْقٍ فِي الْعَادَةِ ، وَمِقْدَارُ ثَلاَثِ أَصَابِعَ مِنْ أَصْغَرِ أَصَابِعِ الْقَدَمِ أَوْ قَدْرُ ثُلُثِ الْقَدَمِ مِقْدَارٌ مَعْفُوٌّ عَنْهُ عِنْدَهُمَا عَلَى التَّوَالِي (الموسوعة الفقهية الكويتية شُرُوطُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ: ۲۶۵/۳۷) بند (۴) وہ دونوں بغیر باندھے ہوئے پیروں پر چپکے رہیں۔ (۵) وہ انہیں پہن کر مسلسل چل سکتا ہو۔ اس لیے کہ اگریہ دونوں شرطیں نہ رہیں توموزے وضو کے مفروضہ مقدار پرساتر نہ رہیں گے۔ حوالہ إِمْكَانِيَّةُ مُتَابَعَةِ الْمَشْيِ فِيهِمَا ، وَتَفْصِيل هَذَا الشَّرْطِ عَلَى النَّحْوِ التَّالِي : يَرَى الْحَنَفِيَّةُ إِمْكَانِيَّةَ مُتَابَعَةِ الْمَشْيِ الْمُعْتَادِ فِيهِمَا فَرْسَخًا فَأَكْثَرَ ، وَفِي قَوْلٍ : مُدَّةُ السَّفَرِ الشَّرْعِيِّ لِلْمُسَافِرِ ، فَلاَ يَجُوزُ الْمَسْحُ عَلَى الْخُفِّ الرَّقِيقِ الَّذِي يَتَخَرَّقُ مِنْ مُتَابَعَةِ الْمَشْيِ فِي هَذِهِ الْمَسَافَةِ ، كَمَا لاَ يَجُوزُ اتِّخَاذُ الْخُفِّ مِنَ الْخَشَبِ أَوِ الزُّجَاجِ أَوِ الْحَدِيدِ ، كَمَا لاَ يَجُوزُ الْمَسْحُ عَلَى الْخُفِّ الَّذِي لاَ يَسْتَمْسِكُ عَلَى الرِّجْل مِنْ غَيْرِ شَدٍّ (الموسوعة الفقهية الكويتية شُرُوطُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ: ۲۶۴/۳۷) بند