انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عویم بن ساعدہؓ نام ونسب عویم نام ،ابو عبدالرحمن کنیت، قبیلۂ اوس سے ہیں نسب نامہ یہ ہے عویم بن ساعدہ بن عائش بن قیس بن نعمان بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس اسلام عقبہ ثانیہ میں شریک تھے غزوات اورعام حالات حضرت حاطبؓ بن ابی بلتعہ سے مواخاۃ ہوئی،بدر ،احد،خندق اورتمام غزوات میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب رہے۔ حضرت ابوبکرؓ کی بیعت میں نمایاں حصہ لیا، چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت عمرؓ کی زبانی منقول ہے کہ جب ہم لوگ انصار کے اجتماع عام کی خبر سن کر سقیفہ بنی ساعدہ کی طرف چلے تو راستہ میں انصار کے دو صالح شخصوں سے ملاقات ہوئی، انہوں نے انصار کے اتفاق رائے کا تذکرہ کیا اور پوچھا کدھر کا ارادہ ہے؟ جواب ملا سقیفہ کا، بولے کہ" لَا عَلَيْكُمْ أَلَا تَقْرَبُوهُمْ ، وَاقْضُوا أَمْركُمْ"وہاں جاکر کیا کروگے؟ تم اپنا کام کرو،حضرت عمرؓ نے کہا ہم ضرور جائیں گے،یہ دونوں بزرگ جیسا کہ دوسری روایتوں میں تصریح ہے حضرت عویمؓ اورحضرت معن بنؓ عدی تھے۔ (فتح الباری:۱۲/۱۳۳) اس روایت سے صاف ظاہر ہے کہ ان کو انصار کی خلافت منظور نہ تھی، اسی وجہ سے وہ مجمع کو چھوڑ کر کسی اورطرف جارہے تھے۔ وفات خلافت فاروقی میں ۶۵،۶۶ برس کے سن میں انتقال فرمایا، حضرت عمرؓ جنازہ کے ساتھ تھے،فرمایا دنیا میں اس وقت ایک شخص بھی ان سے بہتر ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا، رسول اللہ ﷺ نے جب کوئی نشان کھڑا کیا عویمؓ ہمیشہ اس کے سایہ میں رہے۔ اولاد حسب ذیل اولاد چھوڑی، عتبہ،عبیدۃ فضل وکمال ایک حدیث روایت کی جو شرجیل بن سعد اور سالم بن عتبہ کے ذریعہ سے مروی ہے۔ اخلاق صفائی وپاکیز گی ،طہارت ونظافت کا سخت اہتمام رکھتے تھے،وہ مسلمانوں میں پہلے شخص ہیں جنہوں نے استنجا میں پانی استعمال کیا، ان کو دیکھ کر اورمسلمان بھی اس پر عمل کرنے لگے ،قرآن مجید نے اس کو بنظر استحسان دیکھا؛ چنانچہ مسجد قبا کے متعلق جو آیتیں نازل ہوئیں ان میں ایک آیت یہ بھی ہے: فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ۔ (التوبہ:۱۰۸) اس میں چند لوگ طہارت کو سخت دوست رکھتے ہیں اور اللہ بھی ایسے پاک رہنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔ آنحضرتﷺ نے ان لوگوں سے دریافت کیا کہ طہارت کی وہ کیا صورت ہے جس کی وجہ سے خدانے تم لوگوں کی مدح فرمائی؟ جواب ملا:نغتسل من الجنابۃ ونستنجی بالماء ،ہم جنابت سے غسل کرتےہیں اور پانی سے استنجا کرتے ہیں،ارشاد ہوا کہ یہ طرز عمل نہایت پسندیدہ ہے تم کو اس کا پابند ہونا چاہیے۔ آنحضرتﷺ سے ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ اللہ تعالی نے آیت میں جن لوگوں کی تعریف کی ہے وہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا انہی میں ایک نیک مرد عویمؓ بھی ہے۔ (فتح الباری:۱۲/۱۳۳) بعض روایتوں میں ہے:نعم العبد من عباداللہ الرجل الصالح۔