انوار اسلام |
س کتاب ک |
دیر رات سوکر فجر قضاء کرنے والوں کے لئے توجہ طلب تین باتیں! رات کو گپ شپ یا بیکار کاموں میں دیر تک جاگنے والوں کے لئے تین باتیں توجہ کے لائق ہیں: اوّل: یہ کہ آنحضرت ﷺنے عشاء کے بعد گفتگو کرنے سے منع فرمایا ہے، البتہ تین صورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں، ایک یہ کہ آدمی مہمان کی دلداری کے لئے اس سے بات چیت کرے، دُوسرے میاں بیوی آپس میں گفتگو کریں، تیسرے یہ کہ کچھ لوگ سفر میں ہوں اور وہ رات کاٹنے کے لئے گفتگو کریں، ان تین صورتوں کے علاوہ عشاء کے بعد گفتگو مکروہ اور ناپسندیدہ ہے، مسلمان کے دن بھر کے اعمال کا خاتمہ نیک عمل پر ہونا چاہئے اور وہ عشاء کی نماز ہے، اس لئے آپ حضرات کو رات گئے تک گپ شپ کا معمول چھوڑ دینا چاہئے، چونکہ آپ کی یہ گپ شپ نمازِ فجر کے قضاء ہونے کا سبب ہے اور حرام کا ذریعہ حرام ہوتا ہے، اس لئے آپ کا یہ فعل حرام ہے۔ دوم: آپ فجر قضاء کردیتے ہیں ،یہ بہت ہی بڑا گناہ ہے، دُنیا کا کوئی گناہ زنا، چوری، ڈاکہ، وغیرہ وغیرہ فرض نماز قضاء کرنے کے برابر نہیں، اس سے توبہ کرنی چاہئے، خصوصاً فجر کی نماز کی تو اور بھی تاکید ہے اور اس کو قضاء کردینا اپنے اُوپر بہت ہی بڑا ظلم ہے۔ سوم: پھر اگر خدانخواستہ فجر کی نماز قضاء ہی ہوجائے تو ظہر تک بھی اس کو موٴخر نہیں کرنا چاہئے، بلکہ بیدار ہونے کے بعد اسے پہلی فرصت میں ادا کرنا چاہئے، فجر کی نماز اگر قضاء ہوجائے تو زوال سے پہلے سنتوں سمیت قضاء کی جاتی ہے اور زوال کے بعد صرف فرض پڑھی جاتی ہے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۳۶۰، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)