انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اشبیلیہ سے قرطبہ میں دارالامارت کی منتقلی امیر ایوب بن حبیب نے یہ دیکھ کرکہ اشبیلیہ میں عیسائیوں اور یہودیوں کی بڑی آبادی ہے اور وہ امیر عبدالعزیز کے مخصوص طرز عمل سے زیادہ قابو یافتہ ہوچکے ہیں،اشبیلیہ کو ترک کرکے قرطبہ کودارلامامت بنایا ،امیر ایوب کے کارناموں میں قرطبہ کو دارلسلطنت بنانا بھی ایک عظیم الشان اور قابل تذکرہ کارنامہ اس لیےسمجھاجاتا ہے کہ اس کے بعد عرصۂ دراز تک قرطبہ ہی مسلمانوں کا دارالحکومت اور پھر دارالخلافہ رہا اور قرطبہ کی شہرت نے تمام دنیا کا احاطہ کرلیا اس کے بعد امیر ایوب نے افریقہ اور مراقش سے بربری اور عربی قبائل کو اندلس میں آکر آباد ہونے کی دعوت دی چنانچہ بہت سے مسلمان اندلس میں آئے اور امیر ایوب نے ان کو اندلس کے مختلف شہروں اور قصبوں میں آباد کیا اس طرح عیسائیوں کی بغاوت کا اندیشہ ایک حد تک دور ہوگیا سرحدوں پر قلعہ بنائے گئے وہاں حفاظتی فوج رکھی گئی،امیر ایوب نے ملک کا دورہ کرکے حالات سے واقفیت حاصل کی اور جہاں جس قسم کی ضرورت دیکھی اس کا انتظام کیا امیر ایوب اپنی امارت کے صرفچھ ہی مہینے پورے کرنے پایاتھاکہ اس کی معزولی کا حکم لےکرحرب بن عبدالرحمن ثقفی پہنچ گیا بات یہ تھی کہ امیر ایوب بن حبیب کی مستعدی وجفا کشی کا حال سن کر محمد بن یزید حاکم قیروان کو شبہ پیدا ہوا کہ چونکہ ایوب بھی عبدالعزیز وموسی ہی کے خاندان کا شخص ہے ممکن ہے کہ وہ کسی وست موجب تکلیف ثابت ہو لہذا ان نے بااختیار خود حرب بن عبدالرحمن بن عثمان کو سند حکومت دے کر اندلس روانہ کیا کہ ایوب کو معزول کرکے خود اندلس پر قبضہ وحکومت کرو اپنے اس انتظام کی اطلاع دربار خلافت میں بھیج کر منظوری حاصل کرلی۔