انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مدائن سے رستم کی روانگی دارالسلطنت ایران میں پیہم خبریں پہنچنی شروع ہوئیں کہ قادسیہ میں عربی لشکر کا قیام ہے اورفرات وغیرہ کا درمیانی علاقہ عربوں نے لوٹ کر ویران کردیا ہے،قادسیہ کے متصلہ علاقوں کے لوگ دربار میں شاکی بن کر پہنچنے شروع ہوئے کہ جلد کچھ تدارک ہونا چاہئیے ،ورنہ ہم سب مجبوراً عربوں کی فرماں برداری اختیار کرلیں گے،دربار ایران میں رستم بہت عقلمند اورتجربہ کار شخص تھا،اس کی رائے آخر تک یہی رہی،کہ عربوں کو اُن کے حال پر آزاد چھوڑدیا جائے اورجہاں تک ممکن ہوجنگ و پیکار کے مواقع کو ٹلادیا جائے،لیکن یزد جرد شہنشاہ ایران نے ان خبروں کو سُن کر رستم اپنے وزیر جنگ کو طلب کیا اورحکم دیا تو خود لشکر عظیم لے کر قادسیہ کی طرف روانہ ہو اور عربوں کے روز روز کے جھگڑے کو پورے طور پر ختم کردے، رستم چاہتا تھا کہ یکے بعد دیگرے دوسرے سرداروں کو روانہ کرے اور مسلسل طور پر لڑائی کے سلسلہ کو جاری رکھے،لیکن یزد جرد کے اصرار پر مجبورا رستم کو مدائن سے روانہ ہونا پڑا، رستم نے مدائن سے روانہ ہوکر مقام ساباط میں قیام کیا اورملک کے ہر حصہ سے افواج آ آ کر اس کے گرد جمع ہونی شروع ہوئیں یہاں تک کہ ڈیڑھ لاکھ ایرانی لشکر ساباط میں رستم کے گرد فراہم ہوگیا جو ہر طرح سامان حرب سے مسلح اور لڑائی کے جوش وشوق میں ڈوبا ہوا تھا حضرت سعدؓ بن ابی وقاص نے دربار خلافت میں ایرانیوں کی جنگی تیاریوں اور نقل وحرکت کے حالات بھیجے ،فاروق اعظمؓ نے حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کو لکھا کہ تم ایرانیوں کی کثرت افواج اورساز وسامان کی فراوانی دیکھ مطلق خائف ومضطر نہ ہو ؛بلکہ خدائے تعالیٰ پر بھروسہ رکھو اورخدائے تعالیٰ ہی سے مدد طلب کرتے رہو اورقبل ازجنگ چند آدمیوں کی ایک سفارت یزد جرد شاہ ایران کے پاس بھیجو تاکہ وہ دربارِ ایران میں جاکر دعوت اسلام کے فرض سے سبکدوش ہوں اور شاہِ فارس دعوت اسلام کو قبول نہ کرے تو اس انکار کا وبال بھی اُس پر پڑے،اس حکم کے پہنچنے پر حضرت سعدؓ بن ابی وقاص نے لشکر اسلام سے سمجھ دار خوش گفتار ،وجیہہ ،بہادر اورذی حوصلہ حضرات کو منتخب کرکے قادسیہ سے مدائن کی جانب روانہ کیا۔