انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شہادتِ حسینؓ بیہقی نے حضرت ام الفضل سے روایت کی ہے وہ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک دن ایسا خواب دیکھا ہے جس سے میں سخت پریشان ہوئی ممیں نے عرض کیا میں خواب دیکھتی ہوں گویا آپ کے جسد اطہر سے ایک ٹکڑا کٹ کر میری گود ممیں رکھاگیا ہے آپ نے فرمایا ام الفضل گھبرانے کی بات نہیں ہے فاطمہ کے ہاں لڑکا پیدا ہوگا اور وہ تمہاری گود میں رہے گا چنانچہ فاطمہ ؓ کے ہاں امام حسین پیدا ہوئے اور میری گود میں رہے ایک دن میں حسین کو گود میں لے کر حاضر ہوئی اور ممیں نے حسین کو آپ کی گود میں دیا اور میں کسی اور طرف دیکھنے لگی،یکایک میری نظر حضور ﷺ کے چہرۂ انور پر پڑی تو دیکھا کہ آنحضرتﷺ کے آنسو رواں ہیں میں نے رونے کا سبب دریافت کیا آپ نے فرمایا جبجرئیل نے مجھے خبر دی ہے کہ میرے اس بیٹے کو میری امت شہید کرےگی ممیں نے تعجب سے عرض کیا کہ اس حسین کو آپ کی امت قتل کرے گی آپ نےفرمایا ہاں جبرئیلؑ نے مجھے سرخ رنگ کی مٹی بھی لاکر دی ہے ؛چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ عراق کے اشقیاء نے امام حسینؓ کو کربلا میں شہید کردیا۔ حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز دہلویؒ نے سر الشہادتین میں فرمایا ہے کہ حدیث اور حضورﷺ کی یہ پیشن گوئی تمام صحابہ اور اہل بیت میں اس قدرمشہور تھی کہ سب لوگ جانتے تھے،ابونعیم نے یحیی حضرمی سے نقل کیا ہے کہ میں صفین کے سفر میں حضرت علی ؓ کے ہمراہ تھا جب قصبہ مجنوی کے قریب پہنچے تو آپ نے حضرت حسین کو آواز دے کر بلایا اور فرمایااے ابا عبداللہ کنارۂ فرات پر صبر کرنا اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنا حضرمی کہتے ہیں میں نہ دریافت کیا اے علی آپ نے حسین سے کیا کہا تو علی نے کہا مجھ سے رسول اللہﷺ نے فرمایا کے جبرئیل نے مجھ سے کہا ہے کہ حسین فرات کے کنارے قتل کیے جائیں گے؛ بلکہ اصبع بن بنانہ سے ابونعیم نے نقل کیا ہے کہ ان کے اونٹ بیٹھیں گے اور جہاں ان کو شہید کیا جائے گا اور جہاں آل محمد کا خون بہے گا ،غرض یہ پیشن گوئی ایسی مشہور تھی کہ کم وبیش تمام حضرات اس کو جانتے تھے اور قبل از وقوع اس واقعہ کا اجمالی علم رکھتے تھے۔