انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حیات طیبہ۶۱۴ء فترت وحی کے بعد کا زمانہ فترت وحی کے بعد سورۂ مدثّر نازل ہوئی جس کے ذریعہ منصب رسالت کی انجام دہی کا لائحہ عمل عطا ہوا ، اس کے بعد سورہ شعراء کی آیت ۲۱۴ اور ۲۱۵ نازل ہوئیں: " اور اے پیغمبر تم اپنے قریب ترین خاندان کو خبر دار کرو، اور جو مؤمن تمہارے پیچھے چلیں اُن کے لیے انکساری کے ساتھ اپنی شفقت کا بازو جھکادو" ( سورہ ٔ شعراء ۲۱۴، ۲۱۵) ان آیات کے نازل ہونے کے بعد آنحضرت ﷺ نے خیال فرمایا کہ اگر میں اپنی دعوت قوم کے سامنے علانیہ پیش کروں تو بہت ممکن ہے کہ مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑے اس لئے حضور ﷺ نے توقف فرمایا تو یکایک جبریل ؑ آئے اور کہا" اے محمدﷺ اگر آپﷺ نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل نہیں کی تو اللہ عذاب میں مبتلا کرے گا" یہ سن کر آپﷺ نے حضرت علیؓ کو بلا کر کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اپنے قریب ترین رشتہ داروں کے سامنے اپنی دعوت پیش کروں اس لئے ایک دعوت کا اہتمام کرو اور بنی عبد المطلب کو اس میں شرکت کے لئے بلا بھیجو، چنانچہ تقریباً چالیس اہل خاندان جمع ہوئے ، بعد طعام ابو لہب کے کہنے پر سب لوگ آپﷺ کی بات سنے بغیر ہی منتشر ہو گئے، چنانچہ دوسرے دن پھر ضیافت کی گئی، کھانے کے بعد حضور ﷺ نے خطاب فرمایا، اے بنی عبدالمطلب ! مجھے کسی ایسے عرب جوان کا علم نہیں جو اپنی قوم کے لئے میری لائی ہوئی دعوت سے بہتر دعوت لایا ہو، آپﷺ نے چچا عباس ، پھوپھی صفیہ، بیٹی فاطمہ اور دیگر اہل خاندان کو مخاطب کر کے کہا یہ دین حق کی دعو ت ہے، تم میں سے کون میرا ساتھ دے سکتا ہے ؟ تمام مجلس میں سنّاٹا تھا ، دفعۃ حضرت علی ؓ نے اُٹھ کر کہا ! گو مجھ کو آشوب چشم ہے ، گو میری ٹانگیں پتلی ہیں اور گو میں سب سے نوعمر ہوں ، تا ہم میں آپﷺ کا ساتھ دوں گا۔ ( طبری جلد ۳) اس کے بعد سورہ ٔ حجر کی آیت ۹۴ کے ذریعہ علانیہ تبلیغ کا حکم نازل ہوا: " پس آپ ﷺ اس حکم کو جو آپﷺ کو کیا جارہا ہے کھول کر سنا دیجئے اور مشرکوں سے منہ پھیر لیجئے" ( سورۂ حجر : ۹۴ )