انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حیات طیبہ:۴ہجری(۶۲۵ء) سریہ ابی سلمہ ؓ بن عبداللہ الاسد مخزومی (محرم۴ہجری) غزوہ ٔ اُحد کے تقریباًتین ماہ بعد حضور ﷺ کو اطلاع ملی کہ قبیلہ طئے کے طلیحہ بن خویلد اور سلمہ بن خویلد قبیلہ بنی اسد کے لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف اُکسا رہے ہیں اس خیال کے تحت کہ اُحد کی لڑائی کے بعد مسلمان مزید جنگ کرنے کے قابل نہ ہونگے اور یہ کہ ہمیں مدینہ پر حملہ کر دینا چاہیے، چنانچہ اس مقصد کے لئے فید کے کوہستانی علاقہ قطن میں تین سو آدمیوں کا لشکر تیار کرلیا، اس اطلاع کو سن کر حضور ﷺنے یکم محرم ۴ ہجری کو حضرت ابی سلمہؓ کی سرکردگی میں ایک دستہ جس میں دیڑھ سو مہاجرین و انصارتھے ان کے مقابلہ کے لئے روانہ فرمایا اور انہیں عَلم بھی عطا فرمایا، اس دستہ میں حضرت ابو عبیدہؓ ابن جر ّاح ، حضرت سعدؓ بن ابی وقاص ، حضرت اُسیدؓ بن حضیر اور حضرت عبادہؓ بن بشیر وغیرہ صحابہ شامل تھے(سیرت احمد مجتبی) ان کو ہدایت دی گئی کہ ایک رہبر کی سرکردگی میں ایک غیر معروف راستہ اختیار کریں اور رات کو سفر کریں اور دن کو روپوش رہیں، چنانچہ یہ دستہ اس طرح سفر کرتے ہوئے قطن کے چشمہ پر پہنچاجس کے قریب ہی دشمن کا لشکر جمع تھا اور ان کے غلام مویشی چرا رہے تھے، اُن میں سے مسلمانوں نے تین غلاموں کو پکڑ لیا، باقی بھاگ کر اپنے لشکر میں پہنچے اور مسلمانوں کے دستہ کی آمد کی اطلاع دی، یہ سنتے ہی وہ لوگ بھاگ گئے ، اس طرح مقابلہ کی نوبت نہ آئی ، مسلمانوں کو مال غنیمت میں بہت سے اونٹ اور بکریاں ملیں جس میں سے خُمس نکال کر باقی مجاہدین میں تقسیم کردئے گئے، ہر مجاہد کو سات اونٹ ملے، حضرت ابی سلمہؓ دس روز کے بعد کامیاب واپس ہوئے، انہیں غزوہ اُحد میں ایک کاری زخم لگا تھا جس کے اثر سے ۲۷ جمادی الثانی کو ان کا انتقال ہوا۔ طلیحہ بن خویلد بعد میں ایمان لائے ؛لیکن حضور ﷺ کی وفات کے بعد مرتد ہوکر نبوت کا دعویٰ کئے، حضرت ابو بکرؓ صدیق نے ان کے مقابلہ کے لئے حضرت خالدؓ بن ولید کو روانہ کیا تو شام چلے گئے ، بعد میں تائب ہوگئے اور حضرت عمرؓ فاروق کی خلافت کے دور میں قادسیہ اور نہاو ند کے معرکوں میں حصہ لئے اور ۲۱ ہجری میں جنگ نہاوند میں شہید ہوئے، ان کے بھائی سلمہ بن خویلد نے اسلام قبول نہیں کیا، اسی سن میں اُم المومنین، حضرت زینبؓ بنت خزیمہ کی وفات ہوئی۔