انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۳)سنن نسائی (۳۰۳ھ) صحتِ سند میں صحیحین کے بعد اسی کا درجہ ہے، سند حدیث کی علل پر امام نسائی کی نظر امام ابوداؤد اور امام ترمذیؒ سے بھی گہری ہے، آپ اِس باب میں امام ابوزرعہ اور امام بخاریؒ کے طبقہ کے معلوم ہوتے ہیں...... سنن نسائی جومدارس میں پڑھائی جاتی ہے اس کا اصل نام "المجتبیٰ من سنن النسائی" ہے، امام نسائی نے سنن نسائی کا یہ خوداختصار کیا ہے، امام نسائی کی سنن کبریٰ مخطوطات کی شکل میں کئی کتب خانوں میں موجود ہے، بعض علماءدیوبند اس پر تحقیقی کام کررہے ہیں اس کی اشاعت سے علمِ حدیث میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا، بحمدللہ یہ کتاب بھی شائع ہوچکی ہے اور نٹ پر بھی دستیاب ہے، امام نسائی نے المجتبیٰ میں احادیث کی تبویب امام بخاریؒ کی طرز پر کی ہے اور کوشش کی ہے کہ تراجم ابواب میں مضمونِ حدیث کی طرف پورا اشارہ ہوجائے۔ نواب صدیق حسن خان صاحب نے آپ کوشافعی المسلک لکھا ہے (ابجدالعلوم:۸۱۰) مگر مولانا انورشاہ صاحب محدث کشمیریؒ آپ کو حنبلی المسلک بتاتے ہیں (العرف الشذی) سنن نسائی پر بھی شروح وحواشی کا بہت کام ہوا ہے اور متونِ حدیث میں اسے بڑی اہمیت حاصل رہی ہے، صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے ساتھ مل کر یہ تین کتابیں صحاحِ ستہ کی اصل ہیں، مؤطا امام مالکؒ یاسنن دارمی یاسنن ابنِ ماجہ کوساتھ ملاکر انہیں صحاح ستہ کہتے ہیں۔ مؤطا امام مالکؒ کا ذکر دورِ اوّل کی دس کتابوں میں ہوچکا ہے، سنن دارمی ابومحمد عبداللہ بن عبدالرحمن الدارمی سمرقندی (۲۵۵ھ) کی تالیف ہے، امام بخاریؒ کے ہم عصر ہیں، آپ سے امام مسلم، ابوداؤد اور ترمذی نے بھی روایات لی ہیں، سنن دارمی پہلے ہندوستان میں مطبع نظامی کان پور میں سنہ ۱۲۹۳ھ میں چھپی، اب مصر میں بھی بارہا چھپ چکی ہے، دوجلدوں میں ہے اور اس کا اُردو ترجمہ بھی ہوچکا ہے، سنن ابنِ ماجہ (۲۷۳ھ) ابوعبداللہ محمدبن یزید بن ماجہ قزوینی کی تالیف ہے، آپ نے امام مالکؒ کے کئی شاگردوں سے حدیث سنی، سنن ابنِ ماجہ اپنی وسعت اور جامعیت سے اس لائق ہے کہ اسے صحاح ستہ کی چھٹی کتاب سمجھا جائے، علمائے حدیث نے اس پر بھی بہت کام کیا ہے اور اس کے بسیط حواشی لکھے ہیں، مولانا عبدالرشید نعمانی کی کتاب "ماتمس الیہ الحاجۃ لمن یطالع سنن ابن ماجہ" اس باب میں ایک نہایت مفید مقدمہ علم حدیث ہے۔