انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سانپ بچھو کا جھاڑ حضرت عبداللہ بن زید نے ذکر کیا ہے کہ ہم لوگوں نے آپ ﷺ پر ڈنک (بچھو،سانپ وغیرہ) کی ایک جھاڑ کو پیش کیا ،تو آپ نے اجازت دی اورفرمایا یہ ایک عہد (جو سلیمان علیہ السلام) نے ڈنک مارنے والے جانوروں سے لیا ہے،کہ وہ اس کو ضرر نہ پہنچائیں گے) اور وہ یہ ہے۔ بِسْمِ اللہ شَجَّۃٌ قَرْنَۃٌ مِلْحَۃٌ بَحْرٌ قَفَطَا (نزل الابرار:۲۶۹،حصن:۳۷۲،ابن سنی:۵۲۳) راوی نے بیان کیا کہ علقمہ کے ساتھ ایک آدمی تھا اس کو (بچھو نے یا اورکسی نے) ڈس لیا ؛چنانچہ یہ پڑھا گیا،تو بالکل صحیح سالم ہوگیا۔ (نزل الابرار:۲۶۹) علامہ قہستانی بیان کرتے ہیں کہ ہم نے اپنے مشائخ سے سنا ہے کہ اس جھاڑ کے ساتھ سلام علی نوح فی العالمین بھی ملالیا کرے،کیونکہ طوفان نوح کے وقت سانپ بچھو وغیرہ نے حضرت نوح علیہ السلام سے یہ عرض کیا تھا کہ آپ ہمیں کشتی پر سوار کرلیں، ہم آپ سے یہ عہد کرتے ہیں کہ جو آپ کا نام لے گا اورسلام علی نوح فی العالمین پڑھے گا اس کو ہم نقصان نہ پہنچائیں گے۔ (قول متین شرح حصن:۳۷۳) فائدہ: یہی جھاڑ سانپ کا بھی ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے منقول ہے کہ نبی پاک ﷺ کو بچھو نے ڈس لیا ، تو آپ ﷺ نے پانی اورنمک منگوایا اورہاتھ پھیرتے ہوئے(جہاں کاٹا تھا) پڑھنے لگے۔ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ،قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ (اتقان:۲/۲۱۱)